جناب امّ البنین تمام مؤمنین کے لئے ایک نمونۂ عمل

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: جناب امّ البنین ان باایمان خواتین میں سے تھیں جو اپنے زمانے کے امام کی بہت زیادہ معرفت رکھتی تھیں، جس نے اپنے زمانے کے امام کو بچانے کے لئے خدا کی بارگاہ میں اپنے چار بیٹوں کی قربانی پیش کردی۔

جناب امّ البنین تمام مؤمنین کے لئے ایک نمونۂ عمل

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     جناب امّ البنین ایک باعظمت خاتون تھیں، آپ کا نام فاطمہ تھا، آپ کے والد حزام ابن ربیعہ ابن کلاب تھے، اور آپ کی والدہ شمامہ تھیں، جو عامر ابن مالک ابن جعفر ابن کلاب کے خانوادہ سے تھیں۔ جناب امّ البنین کا نسب کچھ واسطوں کے بعد عبد مناف تک پہنچتا ہے، جو رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جد اعلیٰ تھے[۱]۔ آپ کی وفات کی مناسبت سے اس مضمون میں آپ کی دو اہم خصوصیتوں کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ ہم بھی ان خصوصیتوں کو اپنا سکیں:

۱۔ امام کی شناخت
     علامہ مامقانی اپنی کتاب ’’نتقیح المقال‘‘ میں جناب امّ البنین کے بارے میں لکھتے ہیں: «فَاِنّ علَقَتها بالحسين(عليه السلام) ليس اِلاّ لاِمامته[۲] بے شک امّ البنین امام حسین(علیہ السلام) سے اس لئے محبت کرتی تھیں کیونکہ وہ امام تھے»۔ اُس زمانہ میں بہت سے بزرگ افراد امام حسین(علیہ السلام) کی معرفت نہیں رکھتے تھے اسی لئے وہ لوگ امام حسین(علیہ السلام) کی نصرت کرنے کے لئے پہنچ نہ سکے۔ لیکن  جناب امّ البنین وہ تھیں کہ جو اپنے زمانے کے امام کی معرفت اس حد تک رکھتی تھیں کہ اپنے چاروں بیٹوں کو امام پر سے قربان کردیا۔
     روایتوں میں اپنے زمانہ کے امام کی معرفت کے سلسلہ میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، آج بھی اگر کوئی امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی معرفت نہیں رکھتا، صرف آپ سے محبت کرتاہے تو اس کا حال بھی وہی ہوگا جو حال امام حسین(علیہ السلام) سے صرف محبت رکھنے والوں کے ساتھ ہوا، یعنی جس طرح وہ لوگ امام حسین(علیہ السلام) کی نصرت کو پہنچ نہ سکے اسی طرح ان لوگوں کا بھی وہی حال ہوگا جو صرف زبان سے امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے محبت کا دعوی کرتے ہیں۔

۲۔ ایمان کی بلندی
     علامہ مامقانی دوسرے جگہ پر لکھتے ہیں: جناب امّ البنین نے امام حسین(علیہ السلام) کی جان بچانے کے لئے اپنے چار بیٹوں کی قربانی پیش کردی، یہ ان کے ایمان کی بلندی کو بتاتا ہے کہ وہ ایمان کی کس بلندی پر فائز تھیں[۳]۔
     جس وقت بشیر نے کربلاء کے اسیروں کی واپسی کی خبر سنائی تو امّ البنین نے اپنے کسی بھی بیٹے کے بارے میں بشیر سے سوال نہیں کیا، بلکہ صرف اور صرف امام حسین(علیہ السلام) کے بارے میں سوال کرتی رہیں: «يا بشير اخبرني عن ابي عبدالله الحسين (علیه السلام). اولادي و من تحت الخضراء کلهم فداء لابي عبدالله الحسين[۴] اے بشیر مجھے امام حسین(علیہ السلام) کے  بارے میں بتاؤ، میری اولاد اور اس نیلے آسمان کے نیچے جو کچھ ہے وہ سب امام حسین(علیہ السلام) پر فداء ہوجائے»۔
     جب بشیر نے امّ البنین کو امام حسین(علیہ السلام) کی شھادت کی خبر سنائی تو آپ نے ایک آواز بلند کی اور فرمایا: «قد قَطّعتَ نياطَ قلبي: [۵] اے بشیر تو نے میرے دل کی رگوں کو کاٹ ڈالا»۔

نتیجہ:
     جناب امّ البنین کی ان دو اہم خصوصیتوں کے ذریعہ ہم  یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جناب امّ البنین کتنی بامعرفت خاتون تھیں۔ خدا ہم سب کے دلوں میں امام  زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی معرفت کو اضافہ فرمائے اور ہم سب کے ایمان میں ترقی عطاء فرمائے۔
--------------------------------------------
حوالے:
[۱] ابن عنبه، عمدة الطالب، ص۳۵۶، منشورات المطبعة الحیدریة، النجف الاشرف، ۱۳۸۰ ق.
[۲] علامه مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰، مؤسسة ال البيت عليهم السلام لاحياء التراث، ۱۴۲۳ھ.
[۳] علامه مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰.
[۴] منتهی الامال، حاج شیخ عباس قمی، ص ۲۲۶.
[۵] تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
11 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 108