کوفہ
امام حسین علیہ السلام کو جب اہل کوفہ کے خطوط دریافت ہوئے تو اپ نے اہل کوفہ کے جواب میں اور کوفے کے حالات جاننے کیلئے حضرت مسلم کو کوفے روانہ کیا ، اپ نے اہل کوفہ کے نام خط میں تحریر فرمایا : میں اپنے بھائی ، چچا کے بیٹے ، اہل بیت کے مورد اعتماد ، فرد کو تمھاری جانب بھیج رہا ہوں ۔
اہل کوفہ کی اکثریت مذہبی معنوں میں ہمیشہ خلافتِ شیخین کے جائز ہونے کے قائل رہے۔ اہل سنت کے معروف عالم دین علامہ شبلی نعمانی اپنی شہرہ آفاق کتاب "الفاروق" میں کوفہ شہر کی تعمیر و ترقی کا سہرا خلیفہ دوم عمر کے سر ڈالتے ہوئےلکھتے ہیں:
خلاصہ: اہل کوفہ کے خطوط کا جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے جواب دیا، آپؑ کا وہ خط بیان کیا جارہا ہے۔
حضرت مسلم جب کوفہ پہنچے تو وہاں مختار بن ابی عبیدہ کے گھر میں رہائش پذیر ہوئے۔ شیعیان اس گھر میں آپ کو ملنے آتے۔ حضرت مسلم نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کا خط انہیں پڑھ کر سنایا [1]
البتہ مسعودی نے کہا ہے مسلم، کوفہ میں مسلم بن عوسجہ کے گھر رہائش پذیر ہوئے۔ [2]