مقالہ
چکیده:امام خمینی(رہ) ایک ایسے عظیم انقلاب کے موجد و بانی تھے جس نے شہنشاہوں کے2500سالہ اقتدار کا یکسر خاتمہ کیا ۔ انہوں نے اپنی بے لوث و پرخلوص قیادت کے بل پر امریکہ ، روس اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے اسلامی معاشرے کو پاک و صاف کرانے کی جدوجہد آخری دم تک جاری رکھی.اس پرخلوص اور دیانتدارانہ قیادت کے زیر اثرخوابیدہ قوم کواسلامی انقلاب کے طلوع کی خوش خبری سننے کو ملی ۔
چکیده: عزم یہ ہونا چاہئے کہ ملک کا ایک بھی نوجوان نماز میں تساہلی نہ کرے (مقام معظم رہبر دامت برکاتہ)
چکیده: انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا ہے ، دین اور علما ئے دین کا انقلاب کی رہبری اور ہدایت کرنا ہے۔ دوسرے سارے انقلاب ایک طرح سے دین و مذہب کے مقابلے میں تھے لیکن یہ انقلاب علمائے دین کی ہدایت و رہبری سےآغاز ہوا او رانجام کو پہنچا ہے۔ان میں سرفہرست امام خمینی رح تھے جو بلند ترین دینی منصب یعنی مرجعیت پر فائز تھے۔
چکیده:حرم کے تمام شہداء کی تین خصوصیتیں ہیں: ۱۔ حرم اہلبیت(ع) کا دفاع کیا ہے اور اسی راہ میں جام شہادت نوش کیا ہے۔ ۲۔ انہوں نے وہاں(شام) جا کر دشمنوں کا مقابلہ کیا ہے اگر یہ وہاں جا کر جنگ نہیں کریں گے تو دشمن ملک کے اندر گھس جائے گا۔ ۳۔ انہوں نے عالم غربت میں شہادت پائی ہے۔
چکیده: امام خمینی(رہ) ایک ایسے عظیم انقلاب کے موجد و بانی تھے جس نے شہنشاہوں کے2500سالہ اقتدار کا یکسر خاتمہ کیا ۔ انہوں نے اپنی بے لوث و پرخلوص قیادت کے بل پر امریکہ ، روس اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے اسلامی معاشرے کو پاک و صاف کرانے کی جدوجہد آخری دم تک جاری رکھی.اس پرخلوص اور دیانتدارانہ قیادت کے زیر اثرخوابیدہ قوم کواسلامی انقلاب کے طلوع کی خوش خبری سننے کو ملی ۔
چکیده:عشرۂ فجر، ۱ فروری ۱۹۷۹ سے ۱۱ فروری ۱۹۷۹ تک کے ایام کو کہا جاتا ہے جسکی یاد آج بھی ایران میں منائی جاتی ہے۔ اسی دوران امام خمینی ایران واپس آئے تھے اور پھر اسلامی انقلاب کو کامیابی ملی تھی۔