حضرت زھرا(س)
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حیات کا محور ، اطاعت ہے اپ خداوند متعال کی بارگاہ میں تسلیم محض تھیں ، در حقیقت آپ کی حیات اور زندگی آیات قرآن کریم کی جلوہ گیری کرتی ہے ، جیسا کہ قرآن کریم نے سورہ نساء کی ۵۹ آیت شریفہ میں فرمایا : یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا أَطِیعُوا اللَّهَ وَ أَطِیع
جناب سلمان فارسی کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ بی بی کی اس فریاد [ اے بابا جان ! اے رسول خدا ! اے والد گرامی ! ابوبکر اور عمر نے تمھارے بعد ہمارے ساتھ کیا برا برتاو کیا !
تاریخ گواہ ہے کہ اقتدار اور حکمِ قرآن کی موجودگی کے باوجود مرسلِ اعظمؐ نے اپنے اوپر ظلم کرنے والوں سے کبھی کوئ انتقام نہیں لیا۔ اس کا سبب صرف یہی تھا کہ آنحضرتؐ نے ان تمام مظالم کے قصاص کو روز قیامت کے لیے ملتوی کردیا جب الله تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب اور ان پر ظلم کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ یہی سبب ہے کہ صرف حضرت امیرالمومنینؑ ہی نہیں بلکہ تمام اہلبیتؐ نے ہمیشہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں سے کوئ قصاص نہیں لیا۔
وہابی اور سلفی تحریکیں اگر ماننے پر آتی ہیں تو جہل مرکب کے شکار شخص کو شیخ السلام بنادیتی ہیں اور نہ ماننے پر آئیں تو آفتاب کی روشنی کا بھی انکار کرسکتی ہیں انکا یہی حال اهل بیت(ع) سے مربوط فضائل کی احادیث سے ہے جسکا بڑی صفائی سے انکار کرجانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شیعہ سنی بیوقوف ہیں، اور انکی فتنہ انگیزیوں کو سمجھ نہیں پائیں گے۔