دیوبندی
وہابیت عمل کو ایمان کی ایک شرط سمجھتی ہے، لہذا اگر کوئی شہادتین زبان پر جاری کرتا ہے، نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، لیکن وہ استغاثے کا بھی قائل ہو تو اسے کافر سمجھا جاتا ہے؛ کیونکہ وہ خدا کے سوا کسی اور سے درخواست کرکے کفر کی وادی میں داخل ہوگیا ہے۔ جبکہ دیوبندی ایسی بات نہیں کہتے ہیں اور عمل کو ایمان کے لیے شرط نہیں سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ اس سلسلے میں شاہ اسماعیل کا نظریہ ظاہر کرتا ہے۔وہابیت عمل کو ایمان کی ایک شرط سمجھتی ہے، لہذا اگر کوئی شہادتین زبان پر جاری کرتا ہے، نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، لیکن وہ استغاثے کا بھی قائل ہے تو اسے کافر سمجھا جاتا ہے؛ کیونکہ وہ خدا کے سوا کسی اور سے درخواست کرکے وادئ کفر میں داخل ہوگیا ہے۔ جبکہ دیوبندی ایسی بات نہیں کہتے ہیں اور عمل کو ایمان کے لیے شرط نہیں سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ اس سلسلے میں شاہ اسماعیل کا نظریہ ظاہر کرتا ہے۔
مسلک دیوبند کی مشهور و معروف کتاب ’’کلیات امدادیه سے ایک مختصر اقتباس۔