تسبیح
خلاصہ: امام جعفر صادق(علیہ السلام) کے مطابق امیرالمؤمنین حضرت علی(علیہ السلام) اور حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کی تسبیح کو امام حسین(علیہ السلام) کی قبر پر پڑھنے کا حکم۔
مِنْ فَضْلِه، اٴَنَّ الرَّجُلَ یَنْسیٰ التَّسْبیحَ وَیُدِیرُ السُّبْحَةَ فَیُكْتَبُ لَهُ التَّسْبِیحُ؛”(تربت سید الشھداء) کی فضیلت یہ ہے کہ جب خاک شفا کی تسبیح ہاتھ میں لے کر گہمائی جائے تو اس کا ثواب تسبیح و ذکر کا ثواب ہوتا ہے اگرچہ کوئی ذکر و دعا بھی نہ پڑھی جائے“۔[بحار الانوار، ج53، ص165، ح4۔]یہ حدیث ان جوابات میں سے ہے جن کو امام زمانہ علیہ السلام نے محمد بن عبد اللہ حمیری کے سوالوں کے جواب میں ارشاد فرمائی ہے، موصوف نے امام زمانہ علیہ السلام سے سوال کیا تھا کہ کیا امام حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی سے تسبیح بنانا جائز ہے؟ اور کیا اس میں کوئی فضیلت ہے؟امام زمانہ علیہ السلام نے سوال کے جواب کے آغاز میں فرمایا:”تربت قبر حسین علیہ السلام (یعنی خاک شفا) کی تسبیح بنا سکتے ہو، جس سے خداوندعالم کی تسبیح کرو؛ کیونکہ تربت امام حسین علیہ السلام سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے، اس کے فضائل میں سے ایک یہ ہے کہ اگر کوئی ذکر بھی نہ کہے اور فقط تسبیح کو گہماتا رہے تو بھی اس کے لئے تسبیح کا ثواب لکھا جاتا ہے“۔