اپنے نفس کو حرص و ہوس سے بچانا نہایت مشکل مرحلہ ہے کیونکہ نفس تو بس هل من مزید کی ہی صدا لگاتا ہے، پڑوسی کی زمین ہڑپ لینا رشتہ دار کے گھر پر ڈاکہ ڈالانا حرص و ہوس کے چند چھوٹے چھوٹے نمونے ہیں۔
یہ زندگی کا ایک بڑا بنیادی قانون ہے کہ انسان حرص سے بچ گیا تو ہر بلا سے محفوظ ہو گیا، دنیا میں ادنی ٰمظالم سے لے کر استعمار اور ملک گیری تک سارے مظالم کی بنیاد یہی ایک حرص ہے جو دولت و اقتدار کے ساتھ بڑھتی بھی جاتی ہے اور انسان کو تباہ کیے بغیر نہیں چھوڑتی؛ ملک گیری، استحصال ، توسیع پسندی ، استعمار یہ سب اس حرص و ہوس کے شعبے ہیں جو وقتا فوقتا مختلف شکلوں میں سامنے آتے رہتے ہیں، رب کریم ہر مرد مومن کو اس بدترین بلا سے محفوظ رکھے اور قناعت و کفایت کا جذ بہ عطا فرمائے۔ اسی کی جانب پروردگار نے قرآن مجید میں بھی اشارہ فرمایا ہے:وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ؛ اور جسے اپنے نفس کے حرص سے بچا لیا گیا وہی فلاح پانے والے ہیں۔ [الحشر٩]
Add new comment