مغفرت
خلاصہ: مؤمن یہ جاتتا ہے کہ جب تک اس کے گناہ بخشے نہیں جائیں گے وہ کمال تک نہیں پہونچ سکتا۔
جب انسان توبہ کر لیتا ہے تو وہ ایسے پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے اس نے پہلے وہ گناہ کبھی کیا ہی نہ ہو.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ:
اس دعا کو شعبان کے مہینہ کے آخر میں بہت پڑھا کرِیں:
«اللَّهُمَّ إِنْ لَمْ تَكُنْ قَدْ غَفَرْتَ
لَنَا فِي مَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ
فَاغْفِرْ لَنَا فیما بقی منه»
بارالہا!
وہي استغفار قابل ستائش ہے جو حقيقي اور دل کي گہرائيوں سے ہو زبان سے توبہ اور استغفار کرنے سے کچھ حاصل نہيں ہو سکتا استغفار کي شرط يہ ہے کہ انسان اپنے گناہ پر شرمندہ ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا قوي ارادہ رکھتا ہو،اگر ہم چاہتے ہيں کہ اس نعمت الہي يعني استغفار تک دسترسي حاصل کريں تو ضروري ہے کہ دو صفتوں کو خود سے دور کريں: پہلي غفلت و بے توجہي اور دوسري غرور و تکبر۔