روزے کا فلسفہ>رمضان>روزہ دار کی فضیلت
خلاصہ: روزہ صرف کھانے پینے اور روزہ کو دیگر توڑنے والے کامون سے پرہیز کرنا نہیں، بلکہ روزے کے مختلف رتبے ہیں، کھانے پینے کے بعد مستحبات کو بجالانے اور روح و باطن سے متعلق کاموں سے پرہیز کرنے تک کی نوبت آتی ہے۔ جیسے روزہ کے مختلف رتبے ہیں، اسی طرح روزہ داروں کے بھی مختلف رتبے ہیں۔
خلاصہ: چونکہ کھانا پینا انسان کے کمال میں رکاوٹ ہے لہذا روزہ رکھنے سے انسان کو زیادہ فرصت مل جاتی ہے کہ کائنات کے اسرار کے بارے میں غور کرتا ہوا کائنات کی حقیقت اور ملکوت کا مشاہدہ کرے، نیز روزہ رکھنے کا معاشرتی فائدہ یہ ہے کہ معاشرہ میں مالدار اور غریب لوگوں کے درمیان توازن برقرار ہوجاتا ہے اور مالدار غریب کی بھوک پیاس کو محسوس کرتا ہوا غریب کا حق ادا کرتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسا فریضہ ہے جو گزشتہ امتوں پر واجب تھا اور مسلمانوں پر بھی واجب ہے، روزہ کا نتیجہ تقوا ہے، خدا نے روزہ کا حکم دینے کے لئے محبت بھرے انداز سے بات کا آغاز کیا ہے یعنی یاایھا الذین آمنوا، اور دوسری آیت میں روزہ کو لوگوں کے لئے خیر کے طور پر ذکر کیا ہے۔ روزہ شیطان کی رسوائی کا باعث ہے اور روزہ دار جنت کے دروازہ ریان سے گزرے گا۔ یہ باتیں اللہ کی رحمت پر دلیل ہیں۔
چکیده: مرحوم آیت اللہ سید محمد حسین حسینی طہرانی کی تقاریر جو روزہ کے سلسلے میں تھیں، ان کو تحریر کرتے ہوئے کتاب انوارالملکوت کے نام سے شائع کیا گیا، یہ مقالہ اسی کتاب سے ماخوذ ہے، اس میں انہوں نے خاص روزہ کی سات شرائط کا تذکرہ کیا ہے۔