شب ہجرت، پیغمبر اکرم (ص) کو قتل کرنے کی سازش

Sun, 09/17/2023 - 08:21

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مکہ مکرمہ میں تین سال مخفیانہ اور دس سال علنی طور اسلام کی تبلیغ کی اور اس دعوت پر مکہ کے بہت سے افراد نے لبیک کہا لیکن کفار قریش اور مکہ کے مالدار طبقہ پر اس تبلیغ کا برعکس اثر ہوا اور انہوں نے اس دین کی مخالفت شروع کردی سب سے پہلے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ایمان لانے والوں کو ستانا شروع کیا اور انہیں ہر طرح سے زدووکوب کیا گیا ڈرایا دھمکایا گیا حتی کہ قتل کیا گیا جیسے جناب سمیہ اور جناب یاسر کی شہادت اس کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا سماجی بائیکاٹ کیا گیا اور آپ کو تین سال شعب ابی طالب میں گذارنے پڑے جب آپ کے سب سے بڑے حامی اور سینہ سپر جناب ابوطالب کا نتقال ہوگیا تو پیغمبر کے قتل کی سازشیں ہونے لگیں اور آخرکار بعثت کے تیرھویں سال صفر کے آخری ایام میں قریش کے چالیس افراد دارالندوہ میں جمع ہوئے اور طے پایا کہ سب مل کر نبی گرامی اسلام کو قتل کردیں اور انہوں نے ہر قبیلہ سے ایک فرد کا انتخاب کیا تاکہ سب مل کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گھر پر حملہ آور ہوں اور آپ کو سوتے ہوئے بستر پر ہی قتل کردیا جائے ، اس شیطانی منصوبہ اور ابلیسی سازش کا مقصد یہ تھا کہ ایک طرف سے نبی گرامی اسلام کا خاتمہ ہوجائے اور دوسری طرف سے بنی ہاشم بھی قتل میں سب کے ملوث ہونے کی بناپر کسی کے خلاف کچھ کر نہ سکیں حتی کہ انہوں نے اس سازش میں بنی ہاشم سے نبی کے چچا ابولہب کو بھی انتخاب کیا اور اس سازش میں شریک قرار دیا کیونکہ یہ آپ کا مخالف تھا۔

پلاننگ کے مطابق پہلی ربیع الاول کی شب سبھی نے آپ کے گھر کا گھیراؤ کیا اور وہ چاہتے تھے کہ رات کے پہلے ہی حصے میں آپ کو قتل کردیں لیکن ابولہب مانع ہوا اور اس نے کہا طلوع فجر کا انتظار کیا جائے لہذا وہ سبھی رات بھر گھر کے روزنوں سے آپ کے بستر کو زیر نظر رکھے رہے تاکہ اطمینان حاصل کرلیں کہ بستر پر آپ ہی لیٹے ہوئے ہیں۔

دوسری طرف خداوند متعال نے جناب جبرئیل کے ذریعہ نبی گرامی اسلام کو کفار قریش کی اس سازش سے آگاہ کردیا اور حکم ہوا کہ آپ یثرب یعنی مدینہ منورہ کی جانب ہجرت کرجائیں (۱) لیکن بستر چھوڑ کر چلیں جانے سے دشمن حساس ہوجاتا اور ہجرت کا ارادہ مکمل نہ ہوپاتا لہذا آپ نے اپنے چچازاد بھائی حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام جوکہ آپ پر اپنی جان نچھاور کرنے والے اور آپ کے عاشق تھے ، کو اپنے پاس بلایا اور آپ سے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بستر پر لیٹنے کو کہا ، امیرالمومنین نے صرف آپ سے یہ دریافت کہ یا رسول اللہ کیا میرے بستر پر لیٹ جانے سے آپ کی جان بچ جائے گی جب رسول نے کہا ہاں تمہارے بستر پر لیٹ جانے سے میری جان بچ جائیگی ، امیرالمومنین علیہ السلام بہت خوش ہوئے اور اس بات کو بخوشی قبول کرلیا کہ تلواروں کے سایہ میں موت کے سامنے رسول کے بستر پر لیٹ جائیں اور آپ نے فرمایا اس رات میں ایسا سویا جیسا کبھی نہیں سویا پروردگار نے امیرالمومنین کی شان میں اس رات جوکہ لیلہ المبیت کے نام سے مشہور ہے اس آیہ کریمہ کو نازل فرمایا  وَ مِنَ النّاسِ مَنْ یَشْرى نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرضاهِ اللّهِ، وَاللّهُ رَئُوفٌ بِالْعِبادِ (۲)

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کفار کی نگاہوں کے سامنے گھر سے نکل کر چلے گئے اور وہ لوگ متوجہ نہیں ہوئے اور آپ نے جاکر غار ثور میں پناہ لی ۔

ادھر جب صبح قریش حملہ آور ہوئے اور سب نے مل کر رسول کے حجرے پر حملہ کیا تو بستر سے امیرالمومنین علیہ السلام اٹھے اور بلند آواز سے بولے وائے ہو تم پر یہ کیا کر رہے ہو قریش نے جب بستر پر علی کو پایا تو حیرت میں پڑے اور آپ سے پوچھا محمد کہاں ہیں آپ نے جواب دیا کیا میرے حوالے کرکے گئے تھے جو مجھ سے پوچھ رہے ہو۔ اس مسألہ پر امیرالمنین اور کفار کے درمیان جب توتو میں میں ہوئی اور کوئی راہ چارہ نظر نہ آیا تو وہ سب گھر سے باہر آگئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا پیچھا کرنا شروع کیا لیکن کچھ حاصل نہ ہوسکا رسول اللہ تین دن تک تک غار ثور میں رہے اور چوتھے دن غار سے نکل کر مدینہ کی جانب روانہ ہوئے(۳)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

(۱) وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ سورہ انفال آیت ۳۰

 (۲)سورہ بقرہ آیت ۲۰۷

(۳) مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج ۱۹، ص ۵۳ ؛ طبرسی ، فضل بن حسن ، إعلامُ الوَریٰ بأعلامِ الهدیٰ  ، زندگانى چهارده معصوم علیهم السلام (ترجمه اعلام الورى) ص ۸۸؛ شیخ مفید ، الارشاد ، ص ۴۵؛ عاملی ، سید محسن امین ، فى رحاب أئمة اهل البیت علیهم السلام ، ج ۱، ص ۱۵۱؛ هاشم معروف حسنی ، سیرة الائمة الإثنى عشر ، ج ۱، ص ۱۷۷.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 73