دوسری جانب امام خمینی )رہ( نے عین اس وقت اپنے ںظریات پیش کئے اور اسے جامہ پہنانے کے لئے میدان عمل میں اترے جب امپریالیسم اور سرمایہ داری نظام اور سامراجیت اپنے اوج پر تھی ، سامراجیت اور امپریالیسم قدرت و طاقت اور ثروت حاصل کرنے کیلئے سرزمینوں اور ممالک کے منابع کو غارت اور لوٹ کھسوٹ میں مشغول تھے اور اس سیاست کو مختلف زاویہ سے توجیہ کیا کرتے تھے ، اپنے من موافق اور غلام حکمرانوں کو تخت تاج پر بیٹھانا اسی سیاست کا ایک حصہ تھا ۔
امام خمینی رہ کہ جو حقیقی اسلامی نظریات اور عالمی سامراج و امپریالیسم کے ہاتھوں سے مسلمانوں کی نجات اور رہائی کے پرچم دار تھے اور انہوں ایک الھی سیاسی ںظام کی تاسیس اور ملتوں کے استقلال و ان کی ازادی کے لئے اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی جو سامراجی سسٹم کا خلاف اور ان سے برسرپیکار تھی ، اس نے سامراجیت کی نیند آڑا دی اور انہیں اس مقدس نظام کا مقابلہ کرنے پر مجبور کردیا ۔
یہ وہ الہی ںظام تھا جو وقت کی فرعونی اور نمرودی طاقتوں کو بلکل پسند نہیں ایا اسی بنیاد پر انہوں نے اس نظام اسلامی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ٹھان لی اور ملعون صدام حسین جیسے قدرت کے نشے میں دھت دجال صفت انسان کو اپنی ڈھال بناکر نیابتی جنگ کا اغاز کردیا تاکہ انقلاب اسلامی کا خیمہ اکھاڑ پھینکیں مگر الھی توکل اور قدرت پر استوار انقلاب اسلامی نے ۸ سال تک یک و تنہا اپنے ملک کا دفاع کرکے دنیا کے سامنے یہ ثابت کردیا کہ یہ کوئی معمولی انقلاب نہیں ہے بلکہ ایک عالمی الھی حکومت کا پیش خیمہ ہے کہ جس کا حقیقی وارث پردہ غیب میں تشریف فرما ہے ۔
جاری ہے ۔۔۔
Add new comment