اپنی طاقت کے بقدر افطاری دو

Tue, 04/05/2022 - 07:56
رمضان

مورخین اور صاحبان قلم نے پیغمبر اکرم صلی ‌الله‌علیہ وآلہ وسلم کی سیرت میں ذکر کیا ہے کہ «کان رسول‌الله صلی‌الله‌ علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اجود الناس بالخیر و کان اجود ما یکون فی رمضان» [۱] یعنی رمضان میں رسول اسلام (ص) کا جود و کرم اور اپکی سخاوت سب سے زیادہ تھی ۔

یہ بات کسی پر پوشیدہ نہیں بلکہ زبان زد خاص وعام ہے کہ رسول خدا (ص) نے اسلام کو اپنے اخلاق سے پھیلایا اور لوگوں کو اپنے اخلاق کے وسیلہ اسلام کی دعوت دیا ، ہر نیک عمل میں اپ خود پیش قدم ہوتے ، سخاوت کی دنیا میں بھی انحضرت پیش قدم تھے ۔

مذکورہ روایت میں جو چیز قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ رسول اسلام (ص) ماہ مبارک رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کا مظاہرہ فرماتے تھے یعنی ماہ مبارک رمضان میں انحضرت (ص) کی سخاوت دیگر مہینوں پر مقدم اور بالاتر رہی ہے ۔

ہم سبھی نے حضرت (ص) کے خطبہ شعبانیہ میں اس بات کو بارہا اور بارہا پڑھا اور سنا ہے کہ حضرت نے فرمایا « اگر کوئی ایک روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کا ثواب ایک غلام کو ازاد کرانے ثواب ہے » اصحاب نے عرض کیا « یا رسول اللہ ہم سب میں افطاری دینے کی طاقت اور توانائی نہیں ہے » تو حضرت نے فرمایا «اتقوا الله ولو بشق تمره، ولو بشربه من الماء» [۲] حتی ایک گلاس پانی اور حتی ایک عدد خرمے کے ذریعہ افطار میں شریک ہو ۔

البتہ روایت کا یہ جملہ کہ [حتی ایک گلاس پانی اور حتی ایک عدد خرمے کے ذریعہ افطار میں شریک ہو] ان لوگوں کے لئے ہے جو باحیثیت نہیں ہیں اور کم بضاعت ہیں نہ ان افراد کیلئے جو با حیثیت اور سرمایہ دار ہیں، کیوں کہ یہ چیز دیکھنے میں ائی ہے کہ باحیثت لوگ بھی خرمے کے چند ڈبے روزہ داروں میں تقسیم کرکے مکمل ثواب کی توقع رکھتے ہیں جبکہ یہ عمل اور یہ کام کم بضاعت افراد کے لئے ہے لہذا با حیثت اور سرمایہ دار سے مفصل اور بہتر دسترخوان بچھانے کی امید اور توقع ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: حافظ ابن حجر ، فتح الباری ، ج۱ ، ح۳۰
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار ، ج ٩٣ ، ص ٣١٧

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33