عزاداری امام حسین(ع) کے اصول و ضوابط

Sun, 08/01/2021 - 08:26
عزاداری امام حسین(ع) کے اصول و ضوابط

 

            یہ بات سب پر عیاں ہے کہ عزاداری سید الشہداء تمام اعمال سے افضل ہے تو، تو جب یہ تمام اعمال سے افضل ہے تو اسے بھی اس  کےاصول و قانون سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔ لہذا عزاداری سے بھی اس کے مطلوب نتائج حاصل کرنے کے لیے اس کے دوران بعض اصول و آداب کی پابندی لازم ہے۔
            دوسری طرف یہ بات بھی روز روشن کی طرح واضح ہےکہ دنیا میں کسی بھی  عمل سے اس کے مطلوب نتائج حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس عمل کو اس کے اپنے قواعد و آداب کے مطابق انجام دیا جائے۔
            ہم حقیقی عزاداران حسین کی خدمت میں کچھ آداب عزاداری امام حسین (ع) کو ذکر کرتے ہیں، اس  امید کے ساتھ کہ تمام  محبان حسین ، ان قواعد و ضوابط کا خیال رکھیں گے  انشاء اللہ تعالی:
            ۱- عزاداری سید الشھداء علیہ السلام  پر رنج و الم اور سوگواری کی فضا طاری ہو، اس کے اجتماعات اور رسومات دیکھنے والے پر غم و اندوہ کا تاثر پیدا کریں، تا کہ ایک طرف اس کے ذریعہ اسلام کی خاطر اٹھائی جانے والی اہل بیت (ع) کی مصیبت اجاگر ہو اور دوسری طرف اس فضا میں بیان کیا جانے والا پیغام سننے والوں کے دل کی گہرائی میں اتر جائے۔
            ۲- عزاداری محض غم کی داستان کا بیان نہیں بلکہ اس کا پیغام مسلمانوں کے اجتماعی اور انفرادی معاملات میں دین کی حکمرانی کا قیام ہے۔ لہذا اس کے دوران ، خطیبوں و ذاکرین کی تقاریر اور شعراء کے کلام میں حسین ابن علی (ع) ان کے اصحاب ، اہل حرم کے مصائب کے ساتھ ساتھ اسلامی اقدار کی ترویج اور مسلمانوں کے اجتماعی معاملات و مسائل کے بارے میں بھی گفتگو ہو۔
            تقاریر اور اشعار ایسے مواد پر مشتمل ہوں جو عزاداروں کو وقت کے حسین اور دور حاضر کے یزید کی پہچان کرائیں، نہ صرف پہچان کرائیں، بلکہ انہیں اس حسین کی مدد نصرت اور اس یزید کی مخالفت پر کمر بستہ بھی کریں۔ عزاداری کا بنیادی اور اصل مقصد بھی یہی ہے۔ حسین ابن علی (ع) اپنی تحریک کے ذریعے مسلمانوں میں ایک ایسے مکتب کی بنیاد رکھنا چاہتے تھے کہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کے  امور و معاملات سے کسی طور غافل اور لا تعلق نہ ہوں، اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے والے رحجانات اور ان کے خلاف ہونے والے اقدامات سے نہ صرف آگاہ ہوں بلکہ انہیں ناکام بنانے کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہ کریں۔
            ۳- عزاداری کے اجتماعات اور رسموں میں شرعی اصول اور دینی اقدار پیش نظر رہیں۔ کوئی ایسا عمل انجام نہ دیا جائے جو احکام دینی کے خلاف اور ان سے متصادم ہو، دین کو کمزور کرنے والا ہو، مسلمانوں میں انتشار و افتراق پھیلانے کا موجب ہو، اور ہمارے مذہب کو تماشا بناتا ہو۔
            ۴- اہل بیت(ع) کی ثقافت کو زندہ رکھنا:
            الف: معصوم کی حدیث ہے کہ عزاداری کی مجالس میں اہلبیت کی تعلیمات اجاگر کیا جائے:’’قال جعفر بن محمد الصادق (ع)‏ تلاقوا و تحادثوا و تذاكروا فإن في المذاكرة إحياء أمرنا رحم‏ الله‏ امرأ أحيا أمرنا‘‘امام صادق (ع) نے فرمایا ہے کہ: آپس میں ملاقات کرو، اور آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کرو، پس جو باتوں باتوں میں ہماے امر (ولایت و امامت) کو زندہ کرے گا تو خداوند اس شخص پر اپنی خاص رحمت نازل کرے گا۔(۱)
            خطیب کے منبر پر جانے سے یا ایک نوحہ خواں کے نوحہ پڑھنے سے سامعین کی فکری سطح اور سوچ میں تبدیلی آنی چاہیے۔ اگر خطیب کی تقریر سے لوگوں کے علم میں اضافہ ہوتا ہو اور لوگوں کی فکری سطح اور سوچ میں تبدیلی آتی ہو اور لوگوں کے اخلاق ، کردار اور گفتار میں مثبت تبدیلی آتی ہے، تو اس خطیب اور نوحہ خواں نے اہلبیت کے امر کو زندہ کیا ہے۔ اسی طرح سامعین کو بھی چاہیے کہ خطیب کے نصائح پر عمل کر کے اہلبیت کے امر کو زندہ کریں۔
            ب: معرفت و بصیرت:مجالس عزاداری میں جو افراد شرکت کرتے ہیں وہ وہاں سے کوئی نئی بات ، علمی ، تاریخی ، فقہی معلومات یا دور جدید کے حوالے سے کچھ حاصل کر کے جائیں اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جو خطیب مجلس پڑھ رہا ہے، وہ اپنے مطالعات کو وسعت دے اور ساتھ ساتھ اخلاص کے ساتھ گفتگو کرے تا کہ لوگوں کی معرفت و بصیرت میں اضافہ کر سکے۔
            ج:  احکام کی تعلیم :ہر خطیب کو چاہیے کہ وہ اپنی مجالس میں فقہی احکام بھی بیان کرے اور سامعین کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ فقہی احکام پر عمل کریں خصوصا مجالس عزاداری میں عزاداری کے احکام پر عمل ہونا چاہیے۔
            د: اعترضات کا جواب دینا:معاشرے میں ، لوگوں کے ذہن میں بعض اوقات کچھ سوالات پیش آتے ہیں یا مخالفین کی طرف سے کچھ اعتراضات کیے جاتے ہیں، لہذا خطیب کو چاہیے کہ ان کا منطقی ، عقلی و نقلی دلائل سے جواب دے ۔ البتہ سامعین کو بھی چاہیے کہ ان کے ذہنوں میں موجود شبہات اور اعتراضات علماء کے حضور پیش کریں تا کہ ان کے اذہان باطل چیزوں سے پاک و خالی ہو جائیں۔
            اگر آپ ان اصول و ضوابط پر عمل کرنے کو تیار ہیں تو براہ کرم اسے شیئر اور لایک کرتے ہوئے ہمارے چینل کو ضرور جوئن کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
(۱)بحار الانوار ، ج ۱۱۵ ، ص ۱۵، محمدباقر مجلسی، بیروت، موسسه الوفا، سوم، ۱۴۰۳هـ

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 48