حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ(س) کا گھر جلایا

Mon, 03/01/2021 - 08:31

حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا – اہل سنت کتب (عربی) سے کچھ حوالاجات پیش خدمت ہیں۔

حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ(س) کا گھر جلایا –  اہل سنت عربی کتب کے سکین پیجز

 

حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا – اہلیسنت  کتب (عربی) سے کچھ حوالاجات پیش خدمت ہیں:حین بویع لأبی بكر بعد رسول اللَّه (ص) كان علی و الزبیر یدخلان علی فاطمة بنت رسول اللَّه (ص) فیشاورونها و یرجعون فی أمرهم، فلمّا بلغ ذلك عمر بن خطاب، خرج حتّی دخل علی فاطمة فقال: یا بنت رسول اللَّه (ص) و اللَّه ما أحد أحب إلینا من أبیك و ما أحد أحب إلینا بعد أبیك منك، و أیم اللَّه ما ذلك بمانعی أن اجتمع هؤلاء النفر عندك أن أمرتهم أن یحرق علیهم البیت. قال: فلمّا خرج عمر جاؤوها فقالت: تعلمون انّ عمر قد جائنی و قد حلف باللَّه لإن عدتم لیحرقنّ علیكم البیت، و أیم اللَّه لیمضینّ لما حلف علیه.

جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔

 اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔[كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن]

 اگر چہ بعض لوگ حریم اہل بیت پیغمبر (ص) پر آشکار ظلم کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں ،لیکن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بیٹی کے گھر پر حملہ کا واقعہ ایسا ہے جو کبھی فراموش نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کبھی تاریخ کے صفحہ سے پاک ہوسکتا ہے ۔
کیونکہ حدیث اور تاریخ کی بہت سی معتبر کتابوں میں احتیاط اور شرمندگی کے ساتھ اس افسوسناک واقعہ کی طرف اشارہ ہوا ہے جبکہ اہل بیت (علیہم السلام) پر ظلم کو بعض مورخین اور محدثین نے چھپانے کی کوشش کی ہے لیکن پھر بھی جو کچھ صدر اسلام میں یا اس کے بعد واقع ہوا ہے اس کو چھپا نہیں سکے ۔
ان افسوسناک واقعات میں سے ایک واقعہ حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ (صلوات اللہ علیہما) کے گھر پر آپ کی وفات کے بعد حملہ ہے جس میں خلیفہ دوم نے آگ لگائی ، لہذا خلیفہ دوم کے متعلق جو کچھ اہل سنت کی کتابوں میں ذکر ہوا ہے وہ یہ ہے : « و معہ قبس من نار« ۔ عمر کے ساتھ آگ کا شعلہ بھی تھا (١) ۔
عمر نے گھر کے دروازہ کے پاس پہنچتے ہی کہا : دروازہ کو کھول دو ورنہ گھر کے ساتھ تمہیں بھی آگ میں جلا دوں گا .... اس کے بعد آگ کو دروازہ پر ڈال دیا اور اس کو جلادیا (٢) ۔
حضرت زہرا (علیہا السلام) کے استغاثہ کے باب میں ذکر ہوا ہے : عمر کچھ لوگوں کے ساتھ حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر کے پاس آیا اور دروازہ کو کھٹکھٹایا ، حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) نے لوگوں کے شور و غل کی آواز سننے کے بعد گریہ و فریاد کے ساتھ کہا ! یا رسول اللہ یہ کیسی مصیبت ہے جو آپ کے بعد ابن خطاب اور ابن قحافہ کی طرف سے ہم پر آئی ہے یہ نالہ وفریاد سن کر بہت سے لوگ وہاںسے چلے گئے ، لیکن عمر کچھ لوگوں کے ساتھ وہاں باقی رہ گیااور عمر نے قسم کھائی : خدا کی قسم یا تو بیعت کے لئے باہر آجائو ورنہ اس گھر کو تمہارے ساتھ آگ لگا دوں گا... پھر دروازہ پر آگ ڈالی اور اس کو جلا دیا (٣) ۔
ایک دوسری روایت میں ذکر ہوا ہے : «قالت فاطمة (س) یا بن خطاب ؟ ا جئت لتحرق دارنا ؟ ! قال : نعم « ۔ حضرت فاطمہ نے فرمایا : اے ابن خطاب ، کیا تو ہمارے گھر کو جلانے کے لئے آیا ہے ؟ ! عمر نے کہا : ہاں گھر کو جلانے کے لئے آیا ہوں (٤) ۔
سلیم بن قیس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے : جس وقت عمر ، حضرت علی و فاطمہ (علیہما السلام) کے گھر کے پاس پہنچا تو حضرت فاطمہ دروازہ کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، عمر نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا : دروازہ کو کھول دو، فاطمہ (س) نے فرمایا : اے عمر ہمیں رسول اللہ کا سوگ منانے دے اور ہمیں ا کیلا چھوڑ دے ، تجھے ہم سے کیا کام ہے ؟ (٥) ۔
نتیجہ
جو کچھ مسلم ہے وہ یہ ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر پر عمر کے حملہ کے وقت حضرت زہرا (س) گھر میں موجود تھیں ، جب آپ نے عمر اور اس کے ساتھیوں کی آواز سنی تو دروازہ کو بند کردیا اور ان کو شک و گمان بھی نہیں تھا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اکلوتی یادگار یعنی خود جناب فاطمہ زہرا (علیہا السلام) کے گھر میں ہوتے ہوئے وہ آپ کے گھر پر حملہ کرے گا ، افسوس کہ اس نے یہ جسارت اورغلطی کی اور حضرت علی و فاطمہ (علیہما السلام) کے گھر میں آگ لگائی ۔

حوالہ جات:
 1. تاريخ طبري ج3، ص 101؛ مصنف ابن ابي شيبه، ج 7، ص432؛ العقد الفريد، ج 4، ص 260؛ انساب الاشراف ج2، ص 268.
2. الامامه و السياسة، ج 1، ص 12.
3. الامامه و السياسة، ج 1، ص 12.
4. تاريخ ابي الغداء، ج1، ص 156.
5. کتاب سليم بن قيس، ص 864.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 108