نامحرم کو دیکھنے سے پرہیز اور اس کا حل

Thu, 06/11/2020 - 19:22

خلاصہ: نامحرم کو دیکھنے سے پرہیز کرنی چاہیے اور جو اس مرض میں مبتلا ہو اسے جلد از جلد اس بیماری کا علاج کرنا چاہیے۔

نامحرم کو دیکھنے سے پرہیز اور اس کا حل

جسم کے اعضا میں آنکھ خاص مقام کی حامل ہے اور انسان کا اپنے آس پاس والے ماحول سے رابطہ، سب سے زیادہ آنکھوں کے ذریعے ہوتا ہے۔اسی لیے انسان بہت سارے گناہوں کا ارتکاب انہی آنکھوں کے ذریعے کرتا ہے۔ حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "لَيْسَ فِي الْجَوَارِحِ أَقَلُّ شُكْراً مِنَ الْعَيْنِ فَلَا تُعْطُوهَا سُؤْلَهَا فَتَشْغَلَكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ"، "(جسم کے) اعضا میں آنکھ سے بڑھ کر کم شکر کرنے والا (کوئی حصہ) نہیں ہے، لہذا اس کی خواہشات کو پورا نہ کرو کہ تمہیں اللہ کی یاد سے غافل کردے گی۔ [غررالحکم، ص۵۶۰، ح۶۸]۔
آنکھ کا ایک گناہ، نامحرم کو دیکھنا ہے۔ نامحرم کو دیکھنے سے آدمی میں اضطراب، حسرت اور بے چینی پیدا ہوجاتی ہے، اسی لیے جو آدمی نظربازی اور تاک جھانک کی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے وہ ہر وقت بیقراری اور پریشانی میں رہتا ہے۔
اس کا حل یہ ہے کہ آدمی اس بات پر توجہ کرے کہ اسے اللہ دیکھ رہا ہے، لہذا اپنی نگاہیں نیچی رکھے اور نامحرموں کی طرف نہ دیکھے۔
جب آدمی نامحرم سے نظروں کو نیچی کرنے اور نامحرم کی طرف نہ دیکھنے کے اجر و ثواب کے بارے میں غور کرے تو وہ اس غلط کام سے پرہیز کرنے لگے گا۔
جب انسان اس بات پر غور کرے کہ آنکھوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں اور عبرت آموزمنظر  دیکھ کر اپنی آخرت کی زندگی کو سنوار سکتا ہے تو تاک جھانک کرنے سے پرہیز کرے گا۔

جب آدمی آنکھ جیسی عظیم نعمت کے بارے میں غوروخوض کرے تو دل سے اللہ کا شکر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر کتنی رحمت نازل کی ہے جو اسے آنکھیں دے کر اس کے چہرے کی خوبصورتی کو محفوظ کیا ہے اور دیکھنے کی طاقت عطا فرما کر اسے دنیا کی مختلف چیزیں دیکھنے کا اختیار دیا ہے،صرف حرام نظروں سے پرہیز کرے، جبکہ بعض لوگ اس عظیم نعمت سے محروم ہیں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 61