انسان کا نفس اپنے اعمال کے بدلے میں گروی

Mon, 04/27/2020 - 10:33

خلاصہ: خطبہ شعبانیہ کی تشریح کرتے ہوئے چودہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔

انسان کا نفس اپنے اعمال کے بدلے میں گروی

رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) خطبہ شعبانیہ میں ارشاد فرماتے ہیں: "يا أيُّهَا النّاسُ، إنَّ أنفُسَكُم مَرهونَةٌ بِأَعمالِكُم فَفُكّوها بِاستِغفارِكُم"، "اے لوگو! بے شک تمہارے نفس تمہارے اعمال کے بدلے میں گروی ہیں، تو ان کو اپنے استغفار کے ذریعے رہائی دلاؤ"۔ [عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، ج۲، ص۲۶۵]
جو شخص گناہ کرتا ہے وہ آزاد نہیں ہے، بلکہ گروی اور قیدی ہے۔ یہ جو بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم تہجد پڑھنے کی جتنی کوشش کرتے ہیں نہیں پڑھ سکتے، اپنی زبان پر قابو پانے کی جتنی کوشش کرتے ہیں قابو نہیں پاسکتے، حرام نظر اور نامحرم کی طرف دیکھنے سے پرہیز کرنے کی جتنی کوشش کرتے ہیں، اپنی نظروں پر قابو نہیں پاسکتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے قیدی ہیں، یعنی انہوں نے جو گناہ کیے ہیں، خود ان گنہگاروں کو گروی کے طور پر قیدی کر لیا جاتا ہے۔ اس قید سے آزاد ہونے کا حل یہ ہے کہ انسان اپنے گناہوں سے استغفار کرے۔
یہ جو ماہ رمضان میں افطار کے وقت ہزاروں لوگوں کو آزاد کردیا جاتا ہے، گروی چھڑوانا یہی ہے، کیونکہ انہوں نے استغفار کیا ہے، روزے رکھے ہیں، عبادت کی ہے تو ان کو آزاد کردیا جاتا ہے۔
رسول اللہ ایک اور روایت میں ارشاد فرماتے ہیں: "ويَقولُ اللّه ُ ـ تَبارَكَ وتَعالى ـ في كُلِّ لَيلَةٍ مِن شَهرِ رَمَضانَ ثَلاثَ مَرّاتٍ : «هَل مِن سائِلٍ فَاُعطِيَهُ سُؤلَهُ؟ هَل مِن تائِبٍ فَأَتوبَ عَلَيهِ؟ هَل مِن مُستَغفِرٍ فَأَغفِرَ لَهُ؟ مَن يُقرِضُ المَليءَ غَيرَ المُعدِمِ ، وَالوَفِيَّ غَيرَ الظّالِمِ»؟ وإنَّ للّهِ تَعالى في آخِرِ كُلِّ يَومٍ مِن شَهرِ رَمَضانَ عِندَ الإِفطارِ ألفَ ألفِ عَتيقٍ مِنَ النّارِ"، "اور اللہ تبارک و تعالیٰ ماہ رمضان کی ہر رات میں تین بار فرماتا ہے: کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اس کی طلب اسے عطا کروں؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ میں اس کی توبہ قبول کروں؟ کیا کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟ کون ہے جو بااعتماد دولتمند اور ظلم نہ کرنے والے باوفا کو قرض دے؟ اور یقیناً ماہ رمضان کے ہر دن کی آخر میں افطار کے وقت اللہ تعالیٰ کے ہزار ہزار (دس لاکھ) افراد آگ سے آزاد کیے ہوئے ہیں"۔ [امالی شیخ مفید، ص۲۳۰]
سورہ مدثر کی آیت ۳۸ میں ارشاد الٰہی ہے: "كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَھِينَةٌ"، "ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے"۔
اور سورہ طور کی آیت ۲۱ میں ارشاد الٰہی ہے: "كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَھِينٌ"، "ہر شخص اپنے عمل کے بدلے میں گروی ہے"۔
یہاں پر "رہین" یعنی مرہون اور مرہون یعنی گروی میں رکھی جانے والی چیز۔ اس کا مطلب انسان خود گروی ہے اپنے عمل کے بدلے میں۔

* عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، شیخ صدوق، ج۲، ص۲۶۵۔
* تشریح کے اصل مطالب ماخوذ از: بیانات آیت اللہ جوادی آملی۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 105