مندرجہ ذیل نوشتے میں بیان کیا گیا ہے کہ امام زمانہ(عجل) مخفی نہیں رکھا گیا بلکہ خاص شیعوں کے سامنے انہیں ظاہر اور انکا تعارف کرایا گیا۔
چونکہ امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت مخفی طور پر ہوئی ہے اسی وجہ سے یہ خوف لاحق تھا کہ شیعہ آخری امام کی پہچان میں غلط فہمی یا گمراہی کا شکارنہ ہو جائیں، حضرت امام عسکری علیہ السلام کی یہ ذمہ داری تھی کہ آپ اپنے بزرگ اور قابل اعتماد شیعہ افراد کے سامنے اپنے فرزند گرامی کی شناخت کرائیں تاکہ وہ امام مہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی ولادت کی خبر اہل بیت علیہم السلام کے دوسرے شیعوں تک پہنچا دیں اور اس صورت میں آپ کی شناخت اور پہچان بھی ہو جائے گی اور آپ کو کوئی خطرہ بھی پیش نہ آئے گا۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کے خالص شیعہ، ”جناب احمد بن اسحاق“ کہتے ہیں:”میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں مشرف ہوا، اور آپ سے سوال کرنا چاہتا تھا کہ آپ کے بعد امام کون ہو گا؟ لیکن میرے کہنے سے پہلے امام علیہ السلام نے فرمایا: اے احمد! بے شک خداوند متعال نے جس وقت سے جناب آدم علیہ السلام کی خلقت کی اسی وقت سے زمین کو اپنی حجت سے خالی نہیں چھوڑا ہے اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا!اللہ تعالیٰ حجت کے ذریعہ اہل زمین سے بلاوں کو دُور کرتا ہے (اس کے وجود کی برکت سے) بارانِ رحمت نازل فرماتا ہے۔میں نے عرض کی: یابن رسول اﷲ! آپ علیہ السلام کے بعد امام اور آپ علیہ السلام کا جانشین کون ہے؟امام علیہ السلام فوراً بیت الشرف کے اندر تشریف لے گئے اور ایک تین سالہ طفل مبارک کو آغوش میں لے کر آئے جس کی صورت چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہی تھی، اور فرمایا: اے احمد بن اسحاق! اگر تم خداوند عالم اور اس کی حجتوں کے نزدیک باعظمت اور گرامی نہ ہوتے تو اپنے اس فرزند کو تمہیں نہ دکھاتا۔ بے شک ان کا نام اور کنیت، رسول اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کا نام اور کنیت ہے اور یہ وہی ہے جو زمین کو عدل و انصاف سے وہ بھر دیں گے جس طرح سے پہلے ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی۔میں نے عرض کی: اے میرے مولا و آقا! کیا کوئی ایسی نشانی ہے جس سے میرے دل کو سکون ہو جائے؟!(اس موقع پر) اس طفل مبارک نے لب کشائی کی اور فصیح عربی میں یوں کلام فرمایا: اَنَا بَقِیَّةُ اللّٰہِ فِی ار ضِہِ وَالمُنتَقِم مِن اعدَائِہِ....”میں زمین پر بقیة اﷲ ہوں اور دشمنان خدا سے انتقام لینے والا ہوں“۔ اے احمد بن اسحاق! تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے اب کسی نشانی کی ضرورت نہیں!!احمد بن اسحاق کہتے ہیں: میں (یہ کلام سننے کے بعد) خوش و خرم امام علیہ السلام کے مکان سے باہر آگیا ( کمال الدین، ج ۲ ، باب ۸۳ ، ح ۱ ، ص ۰۸)
Add new comment