اللہ کی معرفت، اللہ کے خلیفہ کی معرفت کا باعث

Sat, 03/28/2020 - 20:13

خلاصہ: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے زمانۂ غیبت کے لئے تین معرفتوں کے لئے جو دعا کرنی چاہیے اس کی اپنے صحابی زرارہ کو تعلیم دی۔

اللہ کی معرفت، اللہ کے خلیفہ کی معرفت کا باعث

اللہ مستخلف عنہ ہے اور زمین پر اس نے اپنے خلیفے بنائے ہیں۔ اگر انسان مستخلف عنہ (جو خلافت دینے والا ہے اس) کو نہ پہچانے تو اس کے خلیفہ کو بھی نہیں پہچان سکتا، اور پھر اس کے بعد والے خلیفوں کو بھی نہیں پہچانے گا۔ اگر انسان اللہ کو نہ پہچانے تو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) جو اللہ کے خلیفے ہیں، انہیں بھی نہیں پہچانے گا اور اگر آنحضرتؐ کو نہ پہچانے تو آنحضرتؐ کے خلیفوں کو جو اللہ کی حجتیں ہیں ان کو بھی نہیں پہچانے گا۔
حضرت امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَنْ عَرَفَنِي وَ عَرَفَ حَقِّي فَقَدْ عَرَفَ رَبَّهُ لِأَنِّي وَصِيُّ نَبِيِّهِ فِي أَرْضِهِ وَ حُجَّتُهُ عَلَى خَلْقِهِ لاَ يُنْكِرُ هَذَا إِلاَّ رَادٌّ عَلَى اَللَّهِ وَ رَسُولِهِ"، "جو شخص مجھے پہچانے اور میرے حق کو پہچانے تو یقیناً اس نے اپنے ربّ کو پہچانا ہے، کیونکہ میں اس کی زمین میں اس کے نبیؐ کا وصی ہوں اور اس کی مخلوق پر اس کی حجت ہوں، اس (حقیقت) کا انکار نہیں کرتا مگر اللہ اور اس کے رسولؐ  کو ردّ کرنے والا[توحید صدوق، ص۱۶۵، باب ۲۲، ح۲]۔
جو شخص اللہ کو پہچان لیتا ہے وہ یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ اللہ کا نبی کیسا ہونا چاہیے، جب اللہ کے رسولؐ کو اللہ کی توحید کی روشنی میں پہچان لے تو تب سمجھ سکتا ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی جانشینی کے لئے کیسے افراد ہونے چاہئیں اور ان کے صفات کیا ہوں۔ جب رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے حقیقی جانشین کو پہچان لے تو دین کو پہچان لے گا اور دین کا معتقد ہوگا اور سچا دیندار بنے گا۔ ایسا شخص اللہ کے ولیّ کے خاص نائب اور عام نائب کو پہچان سکتا ہے اور حقیقی ولیّ اور اس کے جانشین کی ولایت سے تولّی کے ذریعے سعادت تک پہنچ سکتا ہے۔

* توحید صدوق، ص۱۶۵، باب ۲۲، ح۲۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 70