خلاصہ: کسی بھی عبادت کی اہمیت اسی وقت ہوتی ہے جب اسکو اسے شرائط کے ساتھ انجام دیا جائے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کسی بھی عبادت کی اہمیت اسی وقت ہوگی جب وہ خدا کی بارگاہ میں مقبول واقع ہو، جب تک ہماری نمازیں، روزے قبول نہ ہوں ان کی کوئی بھی اہمیت نہیں ہے، اعمال کی قبولیت کا دار و مدار انسان کی نیت اور اخلاص کے اوپر ہے۔
خدا کی بارگاہ میں ایسی عبادت قبول ہوتی ہے جو اسکی نافرمانی کے ساتھ نہ ہو، جس نے نماز لوگوں کو دکھانے کے لئے ہڑھا ہو اور روزہ رکھنے کے نیت سے کھانے اور پینے کو ترک کیا ہو لیکن اگر روزہ کی حالت میں کسی کی غیبت کرے تو اسکا روزہ آسانی سے قبول ہونے والا نہیں ہے جیسا کہ امام رضا(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «اجْتَنِبُوا الْغِيبَةَ غِيبَةَ الْمُؤْمِنِ وَ احْذَرُوا النَّمِيمَةَ فَإِنَّهُمَا يُفَطِّرَانِ الصَّائِم[بحار الانوار، ج:۷۲، ص:۲۵۷] مؤمن کی غیبت اور چغل خوری سے پرہیز کرو کیونکہ یہ دونوں روزہ کو باطل کردیتی ہیں»۔
*بحار الانوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.
Add new comment