جب تک ہم دشمن کو نہیں پہچانہیں۔ گے آپس میں دست بگریباں رہیں گے آپسی انتشار سے بچنے کا بھی ایک طریقہ یہی ہےکہ حقیقی دشمن کو پہچانا جائے یہ سمجھا جائے کہ دشمن کہاں ہے کہاں سے حملہ آور ہو سکتا ہے اور کون ہے؟ اس لئے کہ جب تک انسان جانے گا نہیں اسے نقصان کہاں سے اور کون پہنچا رہا ہے تو اس کا سد باب نہیں کر سکےگا۔
یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا لَا تَتَّخِذوا عَدُّوِی وعَدُّوُکُمْ أَوْلِیٰائَ تُلْقُونَ اِلَیْهِمْ بِالمَودَّةِ و قَدْ کَفَروا بِمٰا جَائَ کُمْ مِنَ الحَقَّ--- (ممتحنه ١٠)ایمان والو خبردار میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بنانا کہ تم ان کی طرف دوستی کی پیش کش کرو جبکہ انھوں نے اس حق کا انکار کردیا ہے جو تمہارے پاس آچکا ہے۔
پیغام:جو شخص خدا پر ایمان رکھتا ہے وہ کفّار کے سامنے ذلت کو برداشت نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ خدا اور رسول کے دشمن مومن سے دشمنی رکھتے ہیں۔اسلام میں دشمن شناسی ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔طاغوتی طاقتیں مختلف حربوں کے ذریعہ اپنے آپ کو حقوق بشر، آزادی اور امن وامنیت کا علمبردار کہہ کر اپنے ناپاک جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔[معارف قرآن، مؤلف: سید حمید علم الھدی]
Add new comment