ام المؤمنین خدیجة الکبریٰ (س) تاریخ اسلام کی وہ عظیم خاتون ہیں کہ جنکے گھر سے اسلام کا آغاز ہوا اور جہاں وحی الہٰی کا مسلسل نزول ہوتا رہا اور وہابیوں نے اسی گھر کو بیت الخلاء میں تبدیل کردیا جو انکی اسلام دشمنی کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔
یوسف بن سید هاشم الرفاعی لکھتے ہیں: رضيتم ولم تعارضوا هدم بيت السيدة خديجة الكبرى أم المؤمنين والحبيبة الأولى لرسول رب العالمين صلى الله عليه وآله وسلم المكان الذى هو مهبط الوحى الأول عليه من رب العزة والجلال , وسكتم على الهدم راضين أن يكون المكان بعد هدمه دورات مياه وبيوت خلاء , وميضآت. فأين الخوف من الله تعالى ؟ وأين الحياء من رسوله الكريم عليه الصلاه والسلام؟ تم لوگوں نے ام المومنین حضرت خدیجہ کبری اور محبوب خدا (صلي الله عليه وآله) کی پہلی ہمدم کے گھر کو مسمار کرنے کی حمایت کی اور اس سے روکا نہیں۔ وہ گھر جہاں رسول اکرم (صلي الله عليه وآله) پر اللہ کی طرف سے پہلی وحی نازل ہوئی۔ تم نے اس مکان کے مسماری پر خاموشی اختیار کی اور وہاں پر غسل خانے، لیٹرین، بیت الخلا اور وضوخانہ بنائے جانے پر راضی رہے۔ تو تمہارا خوف خدا کہاں چلا گیا؟ رسول خدا (صلي الله عليه وآله) سے تمہاری شرم و حیا کہاں سو گئی ہے؟
منبع:
نصيحة لإخواننا علماء نجد، ص 59-60.
اهل وهابيت سے سوال:
۱۔ تم نے پیغمبر اکرم صلي الله عليه وآله کے گھر کو کیوں مسمار کیا ہے؟
۲۔ وہ گھر جس میں تاریخی بنیاد پر قرآن کریم کی ۱۷۳ آیتیں نازل ہوئی تھیں اس کو لیٹرین اور بیت الخلا میں تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
Add new comment