دور جدید میں وہابیت کے بااثر اور معروف مبلغین وشیوخ (شیوخِ صحوہ)

Wed, 12/18/2019 - 15:21

شیوخِ صحوہ، ان وہابی مبلغین کے ایک گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جو روایتی وہابی شیخوں سے مختلف اپنا ایک الگ نظریہ رکھتےہیں، یہ گروپ سید قطب اور محمد قطب کے نظریات سے متاثر اورسیاسی اور معاشرتی امور میں اپنا ایک جدا نکتۂ خیال رکھتاہے۔

دور جدید میں وہابیت کے بااثر اور معروف مبلغین وشیوخ (شیوخِ صحوہ)

شیوخِ صحوہ آج عرب ممالک میں بہت مشہور اور وہاں انکے بہت زیادہ حمایتی پائے جاتے ہیں، ان کے ورچوئل صفحات، فیس بک اور ٹویٹر پر روزانہ لاکھوں مشاہدین و مراجعین موجود ہیں جو انکےمطالب کو دیکھتے اور انہیں فالو کرتے ہیں۔سعودی عرب میں موجودہ  وقت میں شیوخِ صحوہ میں سےسب سے اہم شیخ سلمان العودہ ، عائض القرنی ، ناصر العمر اور سفرالحوالی کا شمار ہے،یہ افراد، سیاسی ، معاشرتی اور یہاں تک کہ مذہبی معاملات میں بھی درباری  وہابیت  سے مختلف نظریات رکھتے ہیں۔
سعودی عرب میں وہابی علماء کے متعدد گروہ ہیں، اگرچہ وہ سب ابن تیمیہ اور محمد ابن عبد الوہاب کی پیروی میں متفق ہیں ، لیکن وہ بنیادی طور پر کچھ معاشرتی اور مذہبی امور خصوصاً سیاسی معاملات میں اتفاق نظر نہیں رکھتےہیں، سعودی عرب میں دو انتہائی فعال گروہ اور دھارے چل رہے ہیں، پہلا گروہ روایتی شیوخ ہیں کہ جو درباری علماء کے نام سے جانے جاتے ہیں، اس گروپ کے پاس افتاء کی کرسی ہے اور سعودی عرب کے سارےمذہبی دفاتر انہی کے ہاتھوں میں ہیں، اس گروپ کی کچھ مشہور شخصیات عبدالطیف آل شیخ، عبدالعزیز آل شیخ، عبدالعزیز بن باز، محمد بن صالح العثیمین ہیں، لیکن دوسرا گروپ کہ جو   شیوخِ صحوہ  اور شیوخِ بیداری کے نام سے جانا جاتا ہے  وہ سیاسی اور معاشرتی معاملات میں  درباری شیخوں سے اختلاف نظر رکھتے ہیں۔[الفکر التکفیری فی العصر الحدیث]
شیخ حسن فرحان مالکی  کہ جو وہابیت کے منتقدین میں سے شمار کیے جاتے ہیں وہ شیوخِ صحوی کے بارے میں لکھتے ہیں: مذکورہ افراد سعودی عرب میں سب سے نمایاں اور فعال علماء میں سے ہیں لیکن میری توقعات  ان دو علماء سے ہے؛ ایک شیخ سلمان العودہ ؛امید ہے کہ  یہ عوامی مقبولیت سے دست بردار ہوتے ہوئے واقعتا خدا کی عبادت کی سمت گامزن ہونگے ،اور اپنی اعتدال پسندی کی روش کو اپنے دوستوں کے ایک محدود گروہ کی خدمت سے ہی وابسطہ نہیں رکھیں گے، اور دوسرے شیخ عایض القرنی ہیں؛ امید ہے کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز سنتے رہیں گے اور مزید مطالعہ کرینگے اور وہابیت سے نہیں گھبرائیں گے، لیکن جہاں تک بات شیخ سفر الحوالی و شیخ ناصر العمر کی ہےتو ایسا لگتا ہے کہ ان دونوں میں بھلائی کی کوئی امید نظر نہیں آتی ، کیوں کہ شیخ سفر الحوالی حقیقتاًبالکل وہی ابن تیمیہ ہے جسکی باتیں دھوکہ ، جسکی تحریر جھوٹ کا پلندہ اور جسکا سارا ہم و غم گندی سیاست ہے ، ایسا لگتا ہے کہ خدا کی ہدایت اسکے شامل حال نہیں ہونے والی، لیکن  جہاں تک بات شیخ ناصر العمر  کی ہے تو وہ اس قابل نہیں ہے کہ اس کے بارے میں گفتگو بھی کی جائے اور احتمالاً وہ اپنی کم علمی کی بنا پر عنداللہ معذور بھی ہے۔[نگاهی به غلو اندیشی و افراط گرایی علمای معاصر عربستان]
منابع:
[۱]. حسن بن محمد الصاوی، الفکر التکفیری فی العصر الحدیث، نسخه دیجیتال، ص54.
[3]. حسن فرحان مالکی، نگاهی به غلو اندیشی و افراط گرایی علمای معاصر عربستان، تهران، موسسه فرهنگی و هنری افتاب خرد، 1396ش، ص227.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 8 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 69