زبان ایک ایسا ہتھیار ہے کہ اگر اسے کنٹرول میں رکھا گیا اور گالی گلوچ سے پرہیز کیا گیا تو یہ نجات اور جنت کا ذریعہ ہے وگر نہ زبان کی آفتون کی وجہ سے بیشمار انسان جہنم کی آگ کا نوالہ بنیں گے۔
زبان اللہ کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ انسان کو اس لیے ملی ہے تاکہ وہ اس سے چیزوں کاذائقہ معلوم کر سکے اور اپنے دل کی باتیں لوگوں کوبتا سکے۔ زبان نہ ہوتی تو ہم اپنے مافی الضمیر کا اظہار نہیں کرسکتے تھے۔ اسی لیے احسان جتا تے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر فرمایا ہے:( أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ ٨ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ ) [البلد:8 - 9] “کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں۔ اور زبان اور ہونٹ (نہیں بنائے)۔” زبان ہی سے آدمی کےعقل وشعور اور اس کی صلاحتیوں کاپتہ چلتا ہے۔ لیکن اس نعمت کا استعمال اگر غلط طریقے سے ہو تو یہ نعمت اللہ کی ناراضگی کا باعث بن جاتی ہے اور لوگوں کے دل بھی اس سے زخمی ہوتے ہیں۔ یاد رکھیے، زبان کا زخم تیروسنان کے زخم سےزیادہ کاری ہوتا ہے۔اسی لیے زبان کےخوف سے بڑے بڑے بہادر لرزتے ہیں، امام باقر(ع) فرماتے ہیں: لاَ يَسْلَمُ أَحَدٌ مِنَ اَلذُّنُوبِ حَتَّى يَخْزُنَ لِسَانَهُ؛ کوئی شخص گناہ سے اس وقت تک محفوظ نہیں رہتا جب تک اپنی زبان قابو میں نہ رکھے۔ [تحف العقول عن آل الرسول علیهم السلام , جلد 1 , صفحه 298]مومن جو اس بات کایقین رکھتا ہے کہ اللہ اس کی ہر بات اور ہرحرکت کوسنتا اور دیکھتا ہے، کبھی بھی اپنی زبان کو آزاد اور بےلگام نہیں چھوڑتا۔ ہمیشہ اسے اپنے کنٹرول میں رکھتا ہے تاکہ گناہوں سے بچا رہے۔
منبع: تحف العقول عن آل الرسول علیهم السلام،الحسن بن علي بن الحسين بن شعبة الحراني،مؤسسة الأعلمي-بيروت، 1423هـ-2002م
Add new comment