مندرجہ ذیل نوشتہ میں وحدت کے موضوع قرآن کی تناظر میں پیش کیا گیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اقوام عالم کی ترقی اور ان کی فتح و کامیابی کا کلیدی عامل انکے وحدت و اتحاد وتعلقات میں پایا گیا ہے،جس طرح پانی کی بوند بوند ، ایک بڑے ڈیم کے ذخائر کی شکل لے لیتاہے ، اور چھوٹی بڑی ندیاں دوسرے بڑے دریاؤں میں مل کر خود کو بے کراں بنا لیتی ہیں ، اسی طرح انسانوں کے اتحاد سے انسانوں کی ناقابل نفوذ صفیں بھی تیار ہوجاتی ہیں،جسے دیکھ کر دشمن کا دل لرز اٹھے اور دشمن اس قدر گھبرا جائے کہ جارحیت کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے:«....تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اَللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ وَ آخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لاٰ تَعْلَمُونَهُمُ اَللّٰهُ يَعْلَمُهُمْ ....»[الأنفال، 60] اور تم سب ان کے مقابلہ کے لئے امکانی قوت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو جس سے اللہ کے دشمن -اپنے دشمن اور ان کے علاوہ جن کو تم نہیں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب کو خوفزدہ کردو۔
قرآن مجید، ملّت اسلام کو وحدت کے سب سے ہم رکن حبل اللہ سےمتمسک ہونے کی دعوت دیتا ہے ، اور کسی بھی قسم کی تفریق کے خلاف انتباہ کرتا ہے:«وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا»[آل عمران (3) آيه 103]؛ اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو۔
قرآن، تمام مسلمانوں کو ایک ہی قوم کی حیثیت سے دیکھتا ہےاور ایک ہی خدا اور ایک ہی مقصد و ہدف والا مانتا ہے:«إِنَّ هَـذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَ حِدَةً وَ أَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ»[أنبياء (21) آيه 92]؛ بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین اسلام ہے اور میں تم سب کا پروردگار ہوں لہذا میری ہی عبادت کیا کرو۔
قرآن، امت مسلمہ کو ایک بھائی سمجھتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ ان کے مابین تعلقات دو بھائیوں کی طرح گہرے ہوں گے۔ اور اگر ذرا بھی اختلاف رائے ہو تو ، امن اور صلح کا حکم دیتا ہے:«إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللّه َ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ»[حجرات (49) آيه 10]؛ مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے۔
Add new comment