فقہائے اہل سنت کے فتاوا سے زیارت قبور کا جواز

Mon, 09/30/2019 - 06:22

پیغمبراکرم(ص) کی سیرت، صحابہ کا عمل ،مسلمانوں کی سیرت اور اسی طرح اہل سنت کے مذاہب اربعہ اور شیعہ مذہب کے علما کے فتاوا زیارت قبور کی فضیلت کے واضح ترین دلائل میں سے ہے.

فقہائے اہل سنت کے فتاوا سے زیارت قبور کا جواز

شیعہ اور سنی علما نے زیارت قبور سے متعلق آیات اور بہت سی روایات سے استناد کیا ہے کہ ان میں سے بعض عمومی طور پر زیارت قبور کی طرف اور بعض خاص طور پر رسول اکرم(ص) کی قبر کی زیارت کی طرف ناظر ہیں ۔
ابن ھُبیره (۴۹۹-۵۶۰ق)، حنبلی فقیہ نے اپنی کتاب اتفاق الأئمہ میں نقل کیا ہے کہ شافعی، ابوحنیفہ اور احمد بن حنبل رسول اللہ کی قبر کی زیارت کو مستحب سمجھتے ہیں ۔ [محمدی‌ نژاد، زیارت قبور و سفرہای زیارتی از نگاه اہل سنت، زمستان ۱۳۹۳، ص۱۳۵]
احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ جب تم قبروں پر پہنچوں تو فاتحہ اور معوذتین پڑھو : اذا دخلتم المقابر فاقرؤوا الفاتحة والمعوذتین.[محمدی‌ نژاد، زیارت قبور و سفرہای زیارتی از نگاه اہل سنت، زمستان ۱۳۹۳، ص۱۳۶]
حنفی عالم شمس الدین بن عبدالواحد مقدسی(متوفا ۶۶۳ق) نے چند احادیث سے استناد کرتے ہوئے تصریح کی ہے کہ مسلمان ہر زمانے اور ہر جگہ قبور کی زیارت کیلئے جاتے اور اپنے مرحومین کیلئے قرآن پڑھتے تھے ۔وہ اسے ایک تمام مسلمانوں کی ایک سنت سمجھتا ہے اور کہتا ہے کوئی اس سنت کا انکار نہیں ہوا ہے۔ درج ذیل ان روایات میں سے ہیں جن سے اس نے استناد کیا ہے :من مرّ علی المقابر و قرأ قل هو الله احد احدی عشر مرّة ثم وهب اجره للأموات، اعطی من الأجر بعدد الأموات۔۔۔[محمدی‌ نژاد، زیارت قبور و سفرہای زیارتی از نگاه اہل سنت، زمستان ۱۳۹۳، ص۱۳۶]
محی الدین نووی (متوفا ۶۷۶ق) شافعی فقیہ کہتا ہے : شافعی اور اس کے اصحاب کی تمام اس بات پر متفق ہیں کہ مردوں کیلئے قبور کی زیارت کرنا مستحب ہے ۔وہ اجماع مسلمین کے علاوہ مشہور صحیح احادیث کو اس فتوے کی دلیل قرار دیتا ہے ۔ [محمدی‌ نژاد، زیارت قبور و سفرهای زیارتی از نگاه اہل سنت، زمستان ۱۳۹۳، ص۱۳۶]
تیرھویں صدی ہجری کے سید محمد امین معورف بنام ابن عابدین (متوفا ۱۲۵۲ق)، حنفی عالم دین ہر ہفتے زیارت قبور کو مستحب سمجھتا ہے ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51