خلاصہ: منصور دوانیقی، عباسی خلفاء میں سے دوسرا خلیفہ تھا اور دوستداران اہلبیت کے پر ظلم کے لئے بہت معروف تھا۔ ۶ ربیع الثانی کو تاریخی حوالہ سے، منصور نے سادات کو زندہ دیواروں میں چنوانے کے اعلان کے دن کے عنوان سے جانا جاتا ہے۔
منصور دوانیقی، دوسرا عباسی خلیفہ تھا جس نے نسل و اولاد پیغمبر پر بہت ظلم ڈھائے؛ جس وقت اس نے شہر بغداد کی تعمیر کا ارادہ کیا اس وقت اس نے اولاد رسول میں سے ۶۰ لوگوں کو عمارت یا مسجد کی دیوار اور ستون کے درمیان زندہ چنوا دیا تاکہ وہ سب کے سب اس دنیا سے رخصت ہوجائیں یا دوسرے لفظوں میں کہا جائے کہ انھیں دیواروں کے درمیان زندہ دفن کر دیا۔
ایک دن ، امام حسن (علیہ السلام) کی نسل کے ایک خوبصورت جوان کو( جو کہ ان ۶۰ لوگوں میں ساٹھویں نمبر پر تھا) معمار (کاریگر) کو سونپا گیا اور حکم دیا گیا کہ اس کو دیوار و ستون کے درمیان چن دیا جائے اور اس معمار کے لئے ایک شخص کو ناظر قرار دیا تاکہ وہ اس حکم سے سرپیچی نہ کرسکے۔
معمار نے ا س جوان کو دیوار کے درمیان رکھا لیکن اس نے دلسوزی کی وجہ سےدیوار میں ایک سوراخ بنا دیا تاکہ وہ جوان اس کے ذریعہ سانس لے سکے اور آہستہ سے اس نوجوان کو سمجھایا کہ ابھی برداشت کرے، شب میں اس کو باہر نکال دیگا۔
جب رات ہو گئی تو معمار نے شب کی تاریکی میں اس سید جوان کو باہر نکالا اور اس سے کہا: خدا کے واسطے، میرے اور میرے ساتھیوں کے خون کی خاطر اپنے کو کہیں چھپا لیں؛ چونکہ مجھے خوف ہے کہ اگر تمھیں دیوار کے درمیان چن دوں تو خدا اور تمہارے جد ناراض ہونگے، لہذا بغداد میں مت رکنا۔
اس جوان نے کہا: میرے سر کے بال میں سے کچھ۔ میری ماں تک پہونچا دو تاکہ وہ کم گریہ کریں اور سمجھ جائیں کہ میں زندہ ہوں۔
اس معمار نے اس جوان کے تھوڑے سے بال کو کاٹا، اس جوان نے اپنے گھر کا راستہ بتایا اور پھر وہاں سے چلا گیا۔معمار، وہ کٹے ہوئے بال لے کراس جوان کے گھر آیا، آہ و فغاں کی آواز سن کر سمجھ گیا کہ وہ ہی اس کی ماں ہے۔ اس کی ماں کو وہ بال دیکر اس کے زندہ ہونے سے باخبر کیا[۱]۔
نتیجہ: اس واقعہ سے، منصور دوانیقی کے، اولاد رسول سے بغض اور کینہ کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے اور اس کے ظلم و ستم کا چہرہ لوگوں کے لئے واضح ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱]کیفر کردار، ج ۱، ص ۲۹۲ -عیون اخبار الرضا، ص ۱۱۲ -خزائن نراقی، ص ۴۲۲۔
Add new comment