امام محمد تقی(علیہ السلام) کی امامت پر عقلی دلیل

Mon, 07/29/2019 - 15:42

خلاصہ: خداوند متعال نیک بندوں کو لوگوں کے ہدایت کے لئے انتخاب کرتا ہے۔

امام محمد تقی(علیہ السلام) کی امامت پر عقلی دلیل

    نویں امام حضرت محمد تقی(علیہ السلام) پہلے امام ہیں جو کمسنی میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے، اسی لئے لوگوں کے ذہنوں میں سب سے پہلے یہ سوال پیدا ہوا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک کمسن بچہ کو دیدی جائے اور وہ پیغمبر خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا جانشین ہو؟
     اس کے جواب میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ امر ممکن ہے جیسا کہ حضرت عیسی(علیہ السلام) کو بھی منصب نبوت پر اسی طرح فائز کیا گیا، خدا کے نزدیک عمر کا کوئی اعتبار نہیں ہے، بلکہ انسان کا نیک اور صالح عمل ہے جس کی وجہ سے وہ خدا کے نزدیک درجہ حاصل کرتا ہے اور یہ خدا کی طرف سے ایک ہدیہ ہے جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا جیسا کہ اس آیت میں خداوند متعال ارشاد فرمارہا ہے:«لَقَدْ أَنزَلْنَا آیاتٍ مُّبَینَاتٍ وَاللَّهُ یهْدِی مَن یشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیمٍ[سورۂ نور، آیت:۴۶] یقینا ہم نے واضح کرنے والی آیتیں نازل کی ہیں اور اللہ جسے چاہتا ہے صراظُ مستقیم کی ہدایت دیدیتا ہے»۔
     ہم شیعوں کا اس بات پر یقین ہے کہ امام، اللہ کی طرف سے منصوب ہوتا ہے کیونکہ خداوند عالم بندوں کے بارے میں بہتر جانتا ہے کہ کس چیز میں ان کا فائدہ ہے اور کن چیزوں میں ان کا نقصان ہے۔
     جس طرح بندوں کی ہدایت کے لئے خدا نے انبیاء کو بھیجا اسی طرح بندوں کو سعادت اور کمال تک پہوچانے کے لئے خدا نے ائمہ(علیہم السلام) کو بھیجا کیونکہ انسان کی عقل، تنہا اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتی کہ کس بات میں اس کا فائدہ ہے یا کس میں نقصان، اسی لئے انسان کو کمال اور سعادت ابدی تک پہونچانے کے لئے ایک معصوم امام کا ہونا ضروری ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22