خلاصہ: اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی نیند ہے، نیند کے بارے میں کتنے درس آموز نکات پائے جاتے ہیں، انسان جتنا بھی طاقتور ہو نیند کے سامنے اسے تسلیم ہونا پڑتا ہے، نیند سے انسان کو اپنی موت یاد کرنی چاہیے اور اس یاد کے ذریعے اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔
سورہ روم کی آیت ۲۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ"، "اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن میں سونا ہے اور (دن میں) اس کے فضل (روزی) کا تلاش کرنا بھی بے شک اس میں (غور سے) سننے والوں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں"۔
انسان جہاں جس کیفیت میں بھی ہو، نیند جب آنے لگے تو آہستہ آہستہ اس کے جسم کی طاقتوں کو چھین لیتی ہے۔
انسان چاہے یا نہ چاہے نیند اس میں زبردستی اتنی انکساری اور خاکساری پیدا کردیتی ہے کہ انسان کھڑا ہو یا بیٹھا ہو، نیند اسے زمین کی طرف جھکائے گی اور گرائے گی، لہذا بہترین اور مکمل سکون والی نیند تب کی جاسکتی ہے جب انسان لیٹ کر آرام کرے، لیکن اگر کسی وجہ سے یا کسی مجبوری سے لیٹ نہ سکے، یعنی کھڑے یا بیٹھے سوئے تو اس کی نیند مکمل نہیں ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے بالآخر انسان کو لیٹنا پڑے گا، چاہے کتنے دن کے سفر کے بعد ہی کیوں نہ لیٹنا پڑے۔
اگرچہ انسان نیند کے ذریعے سکون حاصل کرتا ہے، لیکن نیند انسان کے عاجز اور ناتوان ہونے کی ایسی دلیل ہے جو ہر رات انسان کے پاس آکر اسے اس کی عاجزی یاد دلاتی ہے۔
جو انسان نیند کے سامنے اتنا عاجز ہے کہ جاگنے کے لئے جتنے طریقے استعمال کرلے پھر بھی نیند اس پر غالب ہوجائے گی اور انسان کو اس کے سامنے تسلیم ہونا پڑے گا، تو یہ انسان موت کے سامنے کتنا عاجز ہے۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment