ماہ رمضان ، ماہ نزول قرآن ہے، روزے بھی رکھیئے ! اور اپنی زبانوں کو تلا وت سے، کانوں کو سماعت سے اور دلوں کو قرآن کریم کے معانی اور مطالب میں غور و تدبر سے معطر اور منور بھی کیجئے ! وہ خوش نصیب انسان جو بندوں کے نام ، اللہ کے پیغام اور اسکے کلام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں ، ان کے لئے ہر روز تلاوت کیے جانے والے ایک پارہ کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔اور یہ اس سلسلے کے پہلے پارے کا خلاصہ ہے، کیا عجب کہ یہ خلا صہ ہی تفصیل کے ساتھ قرآن کریم کے مطالعہ اور اس کے مشمولات کے ذریعہ عمل پر آمادہ کر دے ۔
دوسرے پارے کی ابتدا ہوتی ہے تحویل قبلہ کے ذکر سے ... اصل میں مدینہ منورہ تشریف لا نے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ تقریباً سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے لیکن آپ کی دلی آرزو تھی کہ کعبہ کومسلمانوں کا قبلہ قرار دیا جائے جو کہ ملت ابراہیمی کا ایک حسّی اور ظاہری شعار تھا، آپ کی دلی آرزو کی تکمیل یوں ہوئی کہ اللہ نے تحویل قبلہ کا حکم نازل فرما دیا ... تحویل قبلہ کا حکم نازل ہونے کے بعد مشرکوں ، یہودیوں اور منافقتوں نے بے بنیاد اعتراضات اٹھانے شروع کر دیے ، اللہ نے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات بھی دیئے ہیں اور مسلمانوں کو تسلی بھی دی ہے ،تحویل قبلہ کے علا وہ دوسرے پارہ میں معاشی ، معاشرتی ، تجارتی اور ازدواجی زندگی سے تعلق رکھنے والے متعدد احکام و مسائل بیان فرمائے ہیں ، جن میں سے چند ایک یہ ہیں :
ا۔ چونکہ زمانہ ٔجاہلیت میں صفا ومروہ پر دو بت رکھے ہوئے تھے جن کی مشرکین عبادت کرتے تھے، اس لئے اسلام قبول کرنے کے بعد مسلمین صفا ومروہ کا طواف کرنے سے بچتے تھے ، اس لئے فرمایا گیا کہ ان کا طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
۲۔ درج ذیل چیزیں کھانا حرام ہے : مردار کا گوشت، بہتا ہوا خون ، لحم خنزیر اور غیر اللہ کے لئے نامزد کیا گیا جانور۔
۳۔تحویل قبلہ کی بحث میں الجھنے والوں کو بتا یا گیا کہ نیکی صرف یہ نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرو، اصل نیکی تو ان لوگوں کی ہے جو اللہ پر ، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر ، آسمانی کتابوں اور انبیا ء پر ایمان رکھتے ہیں ، اپنے قرابت داروں ، تیموں، مسکینوں، مسافروں ، سوال کرنے والوں کی مالی مدد کرتے ہیں ، قیدیوں اور غلاموں کو آزاد کرواتے ہیں ، نماز قائم کرتے ، زکوٰة دیتے ہیں، جب وعدہ کرتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں تنگی اور تکلیف میں صبر کر تے ہیں ۔
۴۔ ہر عاقل بالغ مسلمان پر روزے فرض ہیں، البتہ مسافروں اوربیماروں کو روزہ چھوڑنے اورکفّارہ و قضاء کر نے کی اجازت دی گئی ہے۔
۵۔ قتل کی صورت میں قاتل سے قصاص لیا جائے گا البتہ اگر اس کے ورثہ معاف کر دیں یا دیت لینے پر راضی ہوجائیں تو یہ بھی جائز بلکہ اولی ٰہے۔
۶۔ کسی بھی باطل اور نا جا ئز طریقے سے مال کمانا جائز نہیں خواہ وہ جُوا ہو یا غصب یا رشوت یا خرید و فروخت کے نا جائز طریقے۔
۷۔دینی اور دنیوی معاملات میں قمری تاریخوں کو رواج دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔
۸۔مسلمانوں پر جہاد و قتال فرض ہے، ظاہر ہے جہاد میں مال بھی خرچ ہوتا ہے اور جان بھی داؤ پر لگانا پڑتی ہے لیکن اللہ نے اس میں دین اور دنیا کی خیر اور عزت و سر فرازی رکھی ہے۔
۹ ۔ حج کا احرام چندمخصوص مہینوں میں باندھا جاتا ہے ، البتہ عمر ہ پورے سال میں کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے، حج کے دنوں میں تجارت اور خرید وفروخت جائز ہے، زمانہ جاہلیت میں مشرکوں نے بہت ساری رسوم کا اضافہ کر لیا تھا، جن میں سے ایک تھی کہ قریش مزدلفہ میں ہی ٹھہر جاتے اور میدان عرفات میں جا نا اپنی توہین سمجھتے تھے، انہیں حکم دیا گیا کہ وہ بھی عام لوگوں کی طرح عرفات جا کر واپس آئیں اور اپنے لئے کوئی الگ تشخص ثا بت نہ کریں، یونہی مشرکین منی ٰمیں جمع ہو کر آبا و اجداد کے مفاخر بیان کیا کرتے تھے، انہیں کہا گیا کہ وہ ٓباء کے بجائے اللہ کا ذکر کیا کریں ۔
۱۰ - انفاق فی سبیل اللہ کے ضمن میں بتایا گیا ہے کہ اہمیت اس بات کو حاصل نہیں کہ کیا خرچ کیا جا تا ہے ، اصل اہمیت اس امر کو حاصل ہے کہ کہاں خرچ کیا جا تا ہے( اور کس نیت سے خرچ کیا جا تا ہے) لہذا اللہ کے دیئے ہوئے جان و مال کو صحیح مصرف پر خرچ کرنا ضروری ہے۔
۱۱۔ جو شخص مرتد ہو جائے اس کے سارے عمل باطل ہو جاتے ہیں اور وہ جہنم کا حقدار ہو جا تا ہے۔
۱۲۔ شراب اور جوا میں اگر چہ ظا ہری منافع ہیں لیکن ان میں جو نقصانات ہیں وہ منافع کے مقابلے میں کہیں زیا دہ ہیں ، اس لئے مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ان سے بچ کر رہے۔
۱۳ ۔مشرک مردوں اور عورتوں سے کسی صورت بھی نکاح جائز نہیں، البتہ اہل کتاب عورت کے ساتھ مسلمان مرد کا نکاح ہوسکتا ہے مگر بہتر یہی ہے کہ کتابیہ کے ساتھ نکاح کے بجائے کسی مسلمان عورت کے ساتھ نکاح کیا جائے ۔
۱۴۔ دوسر ے پارہ میں طلاق، عدت اور رضاعت کے مسائل جتنی تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں ، اتنی تفصیل کے ساتھ کسی دوسرے پارہ میں بیان نہیں کئے گئے۔
Add new comment