خلاصہ: جب تک خدا اپنی معرفت عطا نہ کرے تب تک ہم اس کے رسول کی شناخت حاصل نہیں کر سکتے اور جب تک رسول کو نہیں پہچانیں گے، اس وقت تک رسول کے جانشین کی معرفت کو حاصل کرنا اور اس پر ایمان رکھنا آسان نہیں ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے جناب زرارہ کو دعائے معرفت تعلیم فرمائی تاکہ انکے شیعہ امام زمانہ کی غیبت اور اپنی آزمائش و امتحان کے سخت موقع پر اس دعا کو پڑھیں:«اَللّهُمَّ عَرِّفْنى نَفْسَكَ فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى نَفْسَكَ لَمْ اَعْرِف نَبِيَّكَ اَللّهُمَّ عَرِّفْنى رَسُولَكَ فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى رَسُولَكَ لَمْ اَعْرِفْ حُجَّتَكَ اَللّهُمَّ عَرِّفْنى حُجَّتَكَ فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دينى؛ بارالٰہا؛ تو مجھے اپنی معرفت(شناخت) عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے نبی کی معرفت حاصل نہ ہوگی .خدایا ! تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنے رسول کی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے حجت کی معرفت حاصل نہ ہوگی، میرے اللہ تومجھے اپنی حجت کی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تونے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہیں عطا کی تو میں اپنے دین ہی سے گمراہ ہوجاوٴوں گا»[اصول کافی، ج:۱، ص:۳۴۲]۔
ہم کو دعا یہ کرنا چاہئے کہ پہلے خدا اپنی معرفت عطا کرے کیوں کہ خدا ہی حقیقی عظیم نور ہے اور کوئی ایسی شئ نہیں جو خدا کے اوپر اپنی روشنی ڈالے اور اسے پہچنوائے یا ظاہر کرے۔ مگر خدا کو نہیں پہچانا جا سکتا ہے سوائے اس کے کہ خدا خود ہی اپنی شناخت اور معرفت کو عقل، فطرت، خلقت اور وحی کے ذریعہ لوگوں کے لئے فراہم کرے۔
جب تک خدا اپنی معرفت عطا نہ کرے تب تک ہم اس کے رسول کی شناخت حاصل نہیں کر سکتے اور جب تک رسول کو نہیں پہچانیں گے، اس وقت تک رسول کے جانشین کی معرفت کو حاصل کرنا اور اس پر ایمان رکھنا آسان نہ ہوگا۔ شاید یہی وجہ رہی ہو کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس انداز میں دعا کرنے کی نصیحت کی۔
ہم سب کو اس دور میں اس دعا کے ذریعہ اپنے زمانے کے امام کی شناخت اور ان پر ایمان اور اعتقاد کے ذریعہ ثابت قدم رہنے کے لئے دعا کرنا چاہئے۔
*اصول کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، ج:۱، ص۳۴۲، دار الكتب الإسلامية، تھران، ۱۴۰۷ھ۔
Add new comment