خلاصہ: صدقہ دینے کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہیں ایک فائدہ یہ ہے کہ صدقہ کے ذریعہ آتی ہوئی بلا ٹل جاتی ہے۔
امام علی رضا علیہ السلام کا نورانی فرمان:
ظهر فى بنى اسرائیل قحط شدید سنین متواتره، وكان عند امراءة لقمة من خبز فوضعتها فى.........
بنی اسرائیل میں چند سال متواتر قحط پڑا رہا، اس قحط سالی میں ایک عورت نے اپنے لئے کھانا تیار کرکے اپنے سامنے رکھا اور لقمہ اٹھایا ہی تھا کہ ایک سائل نے دروازے پر دستک دی، اور کہنے لگا:
اے کنیز خدا ! میں بھوکا ھوں!
اس عورت نے اپنے آپ سے کہا:
اس وقت صدقہ دینا بڑا ہی اچھا ھوگا؛
اس نے اپنا تیار کھانا خود کھانے کے بجائے اس سائل کو دے دیا۔ ادھر اس عورت کا چھوٹا بیٹا لکڑیاں لانے کیلئے نزدیکی جنگل میں گیا ھوا تھا ادھر جنگل میں بھیڑیا اس بچے پر حملہ آور ھوا اور بچہ چیخیں مارنے لگا بچے کی چیخیں سن کر اس کی ماں بھیڑئیے کی طرف دوڑی ، ادھر خدائے متعال نے جبرائیل کو حکم دیا کہ فورا" جاکر بچے کو بھیڑئے کے حملے سے بچاکر اس کی ماں کے حوالے کرو۔ چنانچہ جبرائیل نے بچے کو بھیڑئے کے آگے سے اٹھاکر اس کی ماں کے حوالے کرتے ھوئے کہا:
تمھارا دیا ھوو وہ لقمہ ، اس لقمہ کا بدل بن گیا۔ یعنی تمھارا وہ سائل کو کھانا دینا تیرے اس بچے کو بھیڑیا کا لقمہ بن جانے کا بدلہ بن گیا۔
...........................................................................
ثواب الاعمال، ص 167 - مسندالامام الرضا، جلد 2، ص 468
Add new comment