خلاصہ: معروف اچھے کام کو کہا جاتا ہے اور منکر برے کام کو کہا جاتا ہے۔ اس مضمون میں مزید وضاحت کے ساتھ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معنی بیان کیے جارہے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
علمائے لغت نے معروف کو "پہچانے گئے" اور منکر کو "نہ پہچانے گئے" میں معنی کیا ہے، اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی اصطلاحی تعریف کے بارے میں اسلامی مآخذ میں مختلف تعریفیں بیان کی گئی ہیں، مجموعی طور پر ان تعریفوں سے یہ حاصل ہوتا ہے کہ امر بالمعروف، ہر اُس کام کے حکم دینے کے معنی میں ہے جسے عقل اور شریعت اچھا کام سمجھے، اور نہی عن المنکر، ہر اُس کام کے روکنے اور منع کرنے کے معنی میں ہے جسے عقل یا شریعت برا کام سمجھے۔
دوسرے لفظوں میں امر بالمعروف اچھے کاموں کا حکم دینے کے معنی میں ہے اور نہی عن المنکر برے کاموں سے روکنے کے معنی میں ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ضروری نہیں ہے کہ امر و نہی زبان سے کی جائے، بلکہ کسی طرح کے اقدام اور کوشش سے دوسرے آدمی پر اثر ڈالنے کے لئے کی جاتی ہے تاکہ اس شخص کو واجب کام کی طرف لایا جائے یا حرام سے روکا جائے، اس لیے اسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کہا جاتا ہے۔
اصطلاحی امربالمعروف اور نہی عن المنکر، اسلامی معاشرے کی حدود میں ہے، یعنی ایسا فریضہ جو مسلمان لوگ اور مومنین ایک دوسرے کے بارے میں ادا کرتے ہیں، لہذا کفار کو اسلام اور ایمان کی دعوت دینا اور انہیں کفر اور شرک سے منع کرنا، اگرچہ واجب ہے، لیکن امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مصادیق میں سے شمار نہیں ہوتا۔
نیز امربالمعروف اور نہی عن المنکر تب ہوتا ہے کہ معروف کے تارک اور منکر کے ارتکاب کرنے والے کو معلوم ہو کہ اس نے جو کام ترک کیا ہے وہ واجب ہے اور جو کام وہ کرتا ہے وہ حرام کام ہے، اسی لیے معروف (اچھا کام) اور منکر (برا کام) اس شخص کو پہچنوانا جو انہیں نہیں جانتا، اگرچہ اصطلاحی طور پر اسے ارشادِ جاہل (جاہل کی راہنمائی) کہا جاتا ہے، مگر اسے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مصادیق میں سے شمار نہیں کیا جاتا۔
البتہ واضح رہے کہ بہت سارے موقعوں پر جاہل کی راہنمائی کرنا، واجب ہے اگرچہ امر بالمعروف کے مصادیق میں سے نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: پرسمان قرآنى امر به معروف و نهى از منكر، علی خراسانی]
Add new comment