چکیده:امر بالمعروف یعنی دوسروں کو اطاعت ونیکی پر ابھارنا اور نہی عن المنکر یعنی دوسروں کو معصیت اور برائی سے روکنا ۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں کوتاہی کرنا اجتماعی انتشار اور سماجی نابودی کا باعث ہے امربالمعروف سے بے توجہی کا نقصان عام اور ہمہ گیرہے اور اگر امربالمعروف کی ضرورت سے لاپرواہی کی جائے تو نبوت کی آیتیں لوگوں کے درمیان کمزور ہو جائیں گی اور دین کے احکام بھلا دئے جائیں گے جہل و نادانی دنیا پر چھا جائے گی اور سماج پر گمراہی کا قبضہ ہو جائے گا رب العالمین کی شریعت کے آثار مٹ جائیں گے اور سید المرسلین کے دین کا چراغ بجھ جائیگا اور سماجی فتنہ و فساد پھیل جائیگا ۔
وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۱
تم میں سے ایک ایسا گروہ ہونا چاہیے جو (لوگوں کو) خیر کی طرف دعوت دے اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے اور یہی لوگ کامیاب ہیں ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں
مَنْ أَمَرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ نَهَى عَنِ الْمُنْكَرِ فَهُوَ خَلِيفَةُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ وَ خَلِيفَةُ رَسُولِه ۲
جو شخص امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے وہ روئے زمین پر خدا اور اس کے رسول کا جانشین ہے ۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں
الأمرُ بِالمَعروفِ أفضَلُ أعمالِ الخَلقِ ۳
امر بالمعروف مخلوقات کے اعمال میں سب سے زیادہ افضل عمل ہے۔
راغب اصفہانی امربالمعروف و منکر کی تعریف میں کہتے ہیں کہ : لغت میں معروف ہر وہ عمل ہے جس کی خوبی اور اچھائی کی تائید عقل و شرع کریں اور منکر ہر وہ عمل ہے کہ عقل وشرع جس کو ناپسند کریں ۔۴
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنے کے لیے چند شرتیں ہیں
1۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اچھی طرح سے اطلاع رکھتا ہو۔
2۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے فائدے کی امید پائی جاتی ہو۔
3۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے کسی ضرر کا متضمن نہ ہو اور اپنی یا کسی دوسرے کی جان یا آبرو یا مال کے متعلق نقصان کا گمان پایا جائے تو اس کا وجوب ساقط ہو جاتا ہے ۔
4۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے شرمندگی اور توبہ کے آثار نہ دکھائی دیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
1۔ آل عمران :۱۰۴۔
2۔ مستدرک الوسائل :ج۱۲ص۱۷۹ ، اور میزان الحکمۃ :ج۳ص۱۹۴۰۔
3۔ مستدرک الوسائل :ج۱۲ص۱۸۵،اور میزان الحکمۃ:۳ص۱۹۴۱۔
4۔المفردات فی غریب القرآن :ص۳۳۱۔
Add new comment