خلاصہ: سورہ الحمد کی ہر آیت میں کئی نکات پائے جاتے ہیں جنہیں انسان اپنی زندگی میں اپنا کر انسانی بلند کمالات تک پہنچ سکتا ہے، ان میں سے بعض نکات اس مضمون میں بیان کیے جارہے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب انسان سورہ الحمد کی تلاوت کرتا ہے تو ہر لفظ اور جملہ پر غور کرتے ہوئے اپنے سے متعلق مختلف نکات اور درس حاصل کرتا ہے، ان میں سے مختصراً مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ انسان سورہ الحمد کی تلاوت کرتے ہوئے "بِسْمِ اللَّهِ" کے ذریعے، غیراللہ سے اپنی امید کاٹ دیتا ہے۔
۲۔ "الْحَمْدُ لِلَّهِ" کہنے سے صرف اللہ کو لائقِ حمد و تعریف سمجھتا ہے۔
۳۔ "الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ" کہنے سے جان لیتا ہے کہ جس ذات سے گفتگو کررہا ہے وہ ذات رحمن اور رحیم ہے۔
۴۔ "رَبِّ الْعَالَمِينَ" اور "مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ" سے جان لیتا ہے کہ انسان مربوب اور مملوک ہے اور اسے چاہیے کہ خودپسندی اور تکبر کو چھوڑ دے۔
۵۔ لفظ "الْعَالَمِينَ" کے ذریعے اپنے اور ساری کائنات کے درمیان تعلق قائم کرتا ہے۔
۶۔ "الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ" کے ذریعے اپنے آپ کو اللہ کی رحمت کے سائے میں پاتا ہے۔
۷۔ "مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ" کے ذریعے، مستقبل سے غفلت کرنے سے ہوشیار رہتا ہے۔
۸۔ "إِيَّاكَ نَعْبُدُ" کہنے کے ذریعے دکھاوا اور شہرت پسندی کو زائل کردیتا ہے۔
۹۔ "إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ" کے ذریعے اللہ کی مدد پر بھروسہ کرتے ہوئے سب شیطانی طاقتوں سے بے نیازی کا اعلان کردیتا ہے۔
۱۰۔ "اَنْعَمْتَ" سے سمجھ جاتا ہے کہ نعمتیں صرف اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں۔
۱۱۔ "اھْدِنَا" کے ذریعے صراط مستقیم اور حق کے راستے پر گامزن رہنے کی دعا کرتا ہے۔
۱۲۔ "صِرَاطَ الَّذِينَ اَنْعَمْتَ عَلَيْھِمْ" کے ذریعے، حق کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کرتا ہے۔
۱۳۔ "غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْھِمْ" اور "لَا الضَّالِّينَ" کے ذریعے باطل اور باطل والوں سے اپنی نفرت اور برائت کو ظاہر کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
اکثر نکات ماخوذ از: تفسیر نور، حجت الاسلام محسن قرائتی، ج1، ص21۔
Add new comment