خلاصہ: اس مضمون میں روایت کی روشنی میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کا احترام کرنے کی جزا بتائی گئی ہے، اور پھر اس کی مختصر وضاحت کی گئی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے منقول ہے: "مَن رَفَعَ قِرطاسا مِنَ الأْرضِ مَكتوبا عَلَيهِ بِسمِ اللّهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ إجلالاً لِلّهِ و لاِسْمِهِ عَنْ أن يُداسَّ كانَ عِندَ اللّهِ مِنَ الصِّدِّيقينَ و خُفِّفَ عَن والِدَيهِ و إن كانا مُشرِكَينِ"، "جو شخص زمین سے اس ورقہ کو اٹھا لے جس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھی ہوئی ہو، اللہ کی عظمت کی وجہ سے اور اس کے نام کو بےحرمتی سے بچانے کے لئے تو وہ اللہ کی بارگاہ میں صدّیقین میں سے ہے اور اس کے والدین (کے گناہوں کا بوجھ) کم کردیا جائے گا، اگرچہ وہ دونوں مشرک ہوں"۔ [مجموعه ورام ج 1 ، ص 32]۔
اس روایت میں ایک کام بتایا جارہا ہے جو دو احترام کی وجہ سے کیا جارہا ہےاور اس کے نتائج بھی دو ہیں اور دوسرے نتیجہ میں رحمت الٰہی کی وسعتیں دکھائی دیتی ہیں۔
کام: زمین پر گرے ہوئے ایسے کاغذ کو اٹھالینا جس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوا ہے۔
پہلا احترام: اللہ کی عظمت کی وجہ سے۔
دوسرا احترام: اللہ کے نام کو بے حرمتی سے بچانے کے لئے۔
پہلا نتیجہ: یہ کام کرنے والا، اللہ کی بارگاہ میں صدّیقین میں سے شمار ہوگا۔
دوسرا نتیجہ: اس کے والدین کے گناہوں کا بوجھ کم دیا جائے گا۔
رحمت کی وسعت: کاغذ کو اٹھانے والے شخص کے والدین اگرچہ مشرک ہوں، پھر بھی ان کے گناہوں کا بوجھ کم کردیا جائے گا۔
اس سے یہ درس بھی ملتا ہے کہ کسی عمل کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے، ایک ہی عمل ہے جو دو نیّتوں کو ظاہر کررہا ہے اور اس کی وجہ سے دو عظیم فائدے حاصل ہورہے ہیں، کیونکہ اس نے یہ عمل اس ذات کی عظمت کی خاطر کیا ہے جو انتہائی لائق تعظیم ہے، اور اس ذات کے نام کو بےحرمتی سے محفوظ کیا ہے جس کے سب نام اسمائے حسنیٰ اور پیارے نام ہیں اور جس ورقہ کو اٹھا لیا ہے اسی پر اللہ کے تین نام ہیں: اللہ، رحمن، رحیم۔
..............................
حوالہ:
[مجموعہ ورام]
Add new comment