Sat, 06/23/2018 - 08:34
8 شوال سنہ 1344ق. میں سعودیہ عربیہ کے اس وقت کے چیف جسٹس شیخ عبداللہ ولیعھد کے حکم سے قبور کی زیارت کا شرک اور بدعت ہونے کے بہانے قبرستان بقیع کے تمام تاریخی آثار منہدم کر دئے گئے۔
[البقیع قصۃ التدمیر، ص۱۱۳-۱۳۹؛ بقیع الغرقد، ص49]
قبور پر گنبد کی تعمیر وہابیت کے اعتقادات کے برخلاف اکثر مسلمانوں شیعہ اور اہل سنت کے ہاں نہ فقط اسلامی اصول اور فروعات کے ساتھ متضاد نہیں ہے بلکہ ان کے ہاں بزرگان اور اولیاء الہی کے قبور کی زیارت کرنا ایک مستحب عمل بھی ہے۔ اور اسلام میں اس عمل کی ایک لمبی تاریخ موجود ہے۔
[التاریخ الامین، ص۴۳۱-۴۵۰؛ بقیع الغرقد، ص12]
جنۃ البقیع میں موجود اماکن اور مذہبی مقامات علاوہ بر شناخت مذہبی تاریخی حیثیت بھی رکھتی تھی اور مسلمانوں کیلئے اپنی تاریخی ہویت پر منہ بولتی ثبوت تھی۔
Add new comment