جزیرۃ العرب دومخالف جغرافیائی حالات کا گہوارہ رہا ہے اور وہاں کے اجتماعی حالات کا دارو مدار پانی کے وجود پر ہے اور پانی کی موجودگی یا عدم موجودگی ہی وہاں کے اجتماعی حالات پر اثر انداز ہوتی ہے جس کی بنا پر اس کا جنوبی علاقہ یعنی ’’یمن‘‘ ،اس کے شمالی اور مرکزی علاقہ سے الگ ہو جاتا ہے۔
اگر ہم اس سرزمین کے نقشہ پر نگاہ ڈالیں تو جزیرۃ العرب کے مغربی جنوب کے آخر میں ایک علاقہ مثلث کی شکل میں نظر آتا ہے جس کے مشرقی ضلع میں بحر عرب کا ساحل اور مغربی ضلع میں بحر احمر کا ساحل ہے اور ظہران (جوکہ مغرب میں واقع ہے) سے وادی حضر موت (جوکہ مشرق میں واقع ہے) تک کھینچے جانے والے خط کو مثلث کا تیسرا ضلع قرار دیا جاسکتا ہے ان حدود میں جو علاقہ ہے اس کو قدیم زمانے سے ’’یمن‘‘ کہا جاتا ہے اس علاقہ میں پانی کی فراوانی اور مسلسل بارش کی وجہ سے کاشتکاری اچھی اور آبادی زیادہ رہی ہے۔ اس بنا پر یہ علاقہ شمالی یا مرکزی جزیرۃ العرب سے قابل قیاس نہیں ہے۔
جیسا کہ معلوم ہے کہ ایک بڑی آبادی کے لئے دائمی جائے سکونت کی ضرورت پڑتی ہے اور اسی وجہ سے قصبے اور شہر بنتے ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں وہاں بستے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں جس کے نتیجے میں کوئی نظام لازم ہوتا ہے لہٰذا اس کے لئے قانون بنایا جاتا ہے (اگرچہ وہ ابتدائی اور آسان ہی کیوں نہ ہو) اور یہ بات واضح ہے کہ قوانین کے ساتھ حکومت کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ ان دونوں میں تلازم پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقہ میں حضرت مسیح کی ولادت سے صدیوں سال قبل حکومتیں قائم ہوئی ہیں اور ان کے ذریعہ تہذیب و ثقافت کو رواج ملا ہے.[تاریخ تحلیلی اسلام]۔ جو حکومتیں اس علاقہ میں قائم ہوئی ہیں وہ یہ ہیں:
۱) حکومت معین: یہ حکومت ۱۴۰۰ سے ۸۵۰ سال قبل عیسوی تک برقرار رہی اور حکومت سبا کے تسلط پر ختم ہوگئی۔
۲)حکومت حضر موت: جو ۱۰۲۰ عیسوی سے قبل شروع ہوئی اور ۶۵ عیسوی کے بعد تک باقی رہی اور حکومت سبا کے مسلط ہونے کے ساتھ ختم ہوگئی۔
۳)حکومت سبا: جو ۸۵۰ عیسوی سے لیکر ۱۱۵ عیسوی سال قبل مسیح تک برسر اقتدار رہی اور حمیری سبا وریدان کے برسر اقتدار آتے ہی بکھر گئی۔
۴)حکومت قتیان: جو ۸۶۵ سے لے کر ۵۴۰ سال قبل مسیح تک برسر اقتدار رہی اور حکومت سبا کے آتے ہی نابود ہوگئی۔
۵) حکومت سبا و ریدان: حضر موت اور اطراف یمن جن کے بادشاہوں کے سلسلہ کو ’’تبع‘‘ کہا گیا ہے اور ان کی حکومت سال عیسوی سے ۱۱۵ سال پہلے شروع ہوئی اور عیسوی کے بعد ۵۲۳ ء تک برقرار رہی اور اس کی راجدھانی ’’ظفار‘‘ تھی۔[الیمن عبر التاریخ]
منابع: [۱]سید جعفر شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام (تہران: مرکز اشاعت یونیورسٹی، ط۶، ۱۳۶۵)، ص ۳.[۲] احمد حسین شرف الدین، الیمن عبر التاریخ (قاہرہ: مطبعۃ السنۃ المحمدیہ ، ط ۲، ۱۳۸۴ھ.ق)، ص ۵۳.
Add new comment