خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے اور بعض شیعوں کو بعض اوقات سزا دی جاتی ہےکہ وہ اپنے کام کی ابتدا میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا بھول کیوں گئے ہیں، اللہ اس طریقہ سے ان کو متوجہ اور پاک کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے: "ولَرُبَّما تَرَكَ بَعضُ شيعَتِنا فِي افتِتاح أمرِهِ بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ ، فَيَمتَحِنُهُ اللّه ُ بِمَكروهٍ لِيُنَبِّهَهُ عَلى شُكرِ اللّه ِ ـ تَبارَكَ وتَعالى ـ وَالثَّناءِ عَلَيهِ ، ويَمحَقَ عَنهُ وَصمَةَ تَقصيرِهِ عِندَ تَركِهِ قَولَ: بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ"، "اور بعض اوقات ہمارے شیعوں میں سے کوئی (شیعہ) بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اپنے کام کی ابتدا میں نہیں کہتا تو اللہ اسے کسی ناگوار چیز میں مبتلا کردیتا ہے تا کہ اسے اللہ تبارک و تعالی کے شکر و ثناء پر متوجہ کرے اور بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ کہنے کی کوتاہی کے داغ کو مٹادے"۔ پھر حضرتؑ فرماتے ہیں: عبداللہ ابن یحیی حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے پاس آیا، اور آپؑ کے سامنے ایک کرسی تھی تو آپؑ نے اسے اس پر بیٹھنے کا حکم دیا، جونہی (عبداللہ) بیٹھا، کرسی ٹیڑی ہوگئی یہاں تک کہ وہ سر کے بل (زمین پر) گرگیا تو اس کا سر ٹوٹ گیا اور خون بہنے لگا۔ حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے پانی منگوایا اور اس کے خون کو دھویا۔ پھر فرمایا: میرے قریب آؤ (تو وہ آپؑ کے قریب ہوا) تو آپؑ نے اپنے ہاتھ کو اس کے سر کے شکاف پر جبکہ وہ اس کی درد کی شدت پر صبر نہیں کرپارہا تھا، رکھا اور اس پر ہاتھ پھیرا اور اپنا لعابِ دہن اس میں ڈالا اور فوراً زخم بھرگیا، جیسا کہ گویا اسے بالکل کوئی صدمہ نہیں پہنچا اور حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے فرمایا: اے عبداللہ، ساری حمد ہے اس اللہ کی جس نے ہمارے شیعوں کے گناہوں کو برطرف کرنا کو دنیا میں ان کے لئے تکلیفوں کے ذریعہ قرار دیا تا کہ ان کی طاعات (عبادتیں)محفوظ رہیں اور وہ ان پر ثواب کے مستحق بنیں۔
...تو عبداللہ ابن یحیی نے عرض کیا: یا امیرالمومنین! بیشک آپؑ نے مجھے فائدہ پہنچایا اور تعلیم دی۔ اب اگر آپؑ مصلحت سمجھتے ہیں تو مجھے میرا گناہ پہچنوائیے جس کی مجھے اس محفل میں سزا ملی تا کہ پھر دوبارہ اس جیسے کا ارتکاب نہ کروں تو حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے فرمایا: جب تم بیٹھے تو تم نے نہیں کہا: بسم اللہ الرحمن الرحیم،تو اللہ نے اس سزا کو اس کام سے غفلت کرجانے کے لئے رکھا جس کی طرف تمہیں بلایا گیا ہے تا کہ اس ذریعہ سے تمہیں (گناہ سے) پاک کردے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) نے مجھ سے فرمایا کہ اللہ عزّوجلّ نے فرمایا: "كُلُّ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لَمْ يُذْكَرْ فِيهِ اسْمُ اللَّهِ،فَهُوَ أَبْتَرُ؟" جس اہم کام میں اسم اللہ نہ کہا جائے، تو وہ ناقص ہے؟!۔
عبداللہ ابن یحیی نے عرض کی: جی ہاں میرے ماں باپ آپؑ پر قربان ہوں! میں اس کے بعد اسے نہیں چھوڑوں گا۔
حضرت امیرالومنین (علیہ السلام) نے فرمایا: اس صورت میں تم محفوظ اور خوش نصیب رہوگے۔ [البرهان في تفسير القرآن، ج۱، ص۱۰۵]
.............................
حوالہ:
[البرهان في تفسير القرآن، السيد هاشم الحسيني البحراني، الناشر: مؤسسة البعثة]
Add new comment