ہمارے اور دوسروں کے درمیان رابطہ کی لکیر ہونی چاہئے ، فاصلہ کی نہیں۔ جو چیز اس رابطہ کو وجود میں لاتی ہے اور رابطہ برقرار ہونے کے بعد اسے مضبوط و مستحکم بناتی ہے وہ ہے دوسروں کے حقوق کو ماننا اور ان کے حقوق کی رعایت کرنا۔
حسن ظن: دوسروں سے بدگمانی سے پرہیز کرنا اور ان سے حسن ظن رکھنا، آپسی روابط کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے ۔ باہمی بدگمانی تہمت، غیبت، بدگوئی اور بد خواہی کا باعث ہوتی ہے اور ایمان کو نیست و نابود کردیتی ہے ، انسان کوانسان کا دشمن بنا دیتی ہے ۔رفتار و گفتار میں حسن ظن ان تمام خطرناک زہریلی چیزوں کا تریاق ہے۔
یہاں تک کہ بہت سے ایسے موارد جہاں پر دوسروں کی باتیں اور حرکتیں ممکن ہے ہماری بدگمانی کا سبب ہوں وہاں پر بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس کی بات اور عمل کو صحت پر حمل کریں اور اس کی کوئی دلیل تلاش کریں تاکہ بدگمانی میں مبتلا نہ ہونے پائیں۔ یہ حالت لوگوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرتی ہے اور زندگی کو مزید شیریں بنا دیتی ہے۔جیسا کہ احادیث میں وارد ہے: "اِطرَحوا سُوءَ الظَّنِّ بَينَكُم فَاِنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ نَهي عَن ذلِكَ"؛ ایک دوسرے کے بارے میں بدگمانی اور بدبینی کے احساس کو اپنے سے دور کرو، چنانچہ خداوند متعال نے اس سے [تمہیں] باز رکھا ہے۔ [خصال] "لا يَغلِبَنَّ عَلَيك سُوءُ الظَّنِّ فإِنَّهُ لا يَدَعُ بَينَك وَبَينَ خَليلٍ صُلحاً"؛ کبھی بھی بدگمانی کو اپنے آپ پر غلبہ مت پانے دینا؛ بلاشبہ بدگمانی تمہارے اور تمہارے دوست کے درمیان صلح و صفائی قائم نہیں رہنے دے گی۔
[ تحف العقول] "مَن لَمْ يُحِسنْ ظَنَّهُ اِستَوَحشَ مِن كُلِّ اَحَدٍ"؛ جو خوش گمانی سے دوری کرتا ہے وہ ہر کسی سے ڈرتا ہے۔ [بدگمان شخص خوفزدہ رہتا ہے]۔ [فهرست غررالحکم] سُوءُ الظَّنِّ بِمَن لايَخونُ مِنَ اللُّؤْمِ"؛ جو شخص خائن اور دھوکہ باز نہیں ہے، اس کے بارے میں بدگمانی پستی اور رذالت کی علامت ہے۔ [ فهرست غررالحکم] "مَن ساءَ ظَنُّهُ ساءَت طَوِيَّتُهُ"؛ جو شخص بدگمان ہے اس کا باطن خراب ہے۔ [ فهرست غررالحکم]
دعا ہے کہ پروردگار ہمیں بدبینی سے دور رکھے اور حسن ظن سے ہمارا دامن بھر دے۔
۱:خصال، ج 2، ص 163/ ۲:ابن شعبة الحسن بن علي الحراني، تحف العقول، ص 77 /۳:عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص 227 /۴:عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص 227 /۴:عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، 162
Add new comment