حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی قم میں آمد

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:آپ علیہاالسلام امام رضا علیہ اسلام کی ابوینی بہن ہیں۔ ۲۰۱  ؁ھ میں امام رضا علیہ السلام کی خراسان کی جانب بالجبر ہجرت کے بعد، جناب معصومہؑ نے ایک سال تک اس رنج کو برداشت کیا اور پھر ایک سال کے بعد آپؑ نے خراسان جانے کا عزم کیا۔

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی قم میں آمد

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت ۱ / ذیقعدہ سن ۱۷۳ھ  کو مدینہ منورہ  میں ہوئی۔ آپ کے والد گرامی ، حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام اور مادر گرامی جناب نجمہ خاتون ہیں کہ جو امام رضا علیہ السلام کی ولادت کے بعد ’’ طاہرہ‘‘ کے لقب سے مشہور ہوئیں[1]۔

        اس اعتبار سے آپ امام رضا علیہ اسلام کی ابوینی بہن ہیں۔ سن ۲۰۱ھ میں امام رضا علیہ السلام کی خراسان کی جانب بالجبر ہجرت کے بعد، جناب معصومہؑ نے ایک سال تک اس رنج کو برداشت کیا اور پھر ایک سال کے بعد آپؑ نے خراسان جانے کا عزم کیا۔

        چونکہ جناب معصومہ علیہا السلام ،  معارف اور پیغام اہلبیت علیہم السلام کو نشر کرنے والی، اماموں کی مظلومیت کا دفاع کرنے والی، اور  طاغوت زمانہ سے مقابلہ کرنے میں اپنے والد بزرگوار کے نقش قدم پر چلنے والی تھیں، لہذا بنی عباس کے حکومتی کارندوں نے مقام ساوہ میں آپ کے قافلہ  پر حملہ کیا اور  آپؑ کے کاروان کے بہت سے افراد کو شہید کر دیا۔ یہاں تک کہ  محقق شیخ مرتضی عاملی کا انکی کتاب حیاۃ الامام الرضا علیہ السلام میں کہنا ہے کہ نہ فقط جناب معصومہؑ کے اہل کاروان کو شہید کیا گیا بلکہ خود جناب معصومہ سلام اللہ علیہا کو بھی زہر سے مسموم کیا[2]۔

          حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا اسی مسمومیت اور غم و اندوہ کی شدت کے سبب ساوہ میں بیمار پڑ یں اور فرمایا: مجھے قم لے چلو؛ کیونکہ میں نے اپنے والد بزرگوار سے سنا ہے کہتے ہوئے سنا ہے کہ:شہر قم، ہمارے شیعوں کا مرکز ہے[3]۔

        اسی وجہ سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا، ۲۳ ربیع الاول سن ۲۰۱ھ کو شہر قم میں تشریف لائیں۔ قم میں موجودعاشقان اہلبیت علیہم السلام نے آپ ؑ کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔آپؑ قم میں  موسی بن خزرج کے مکان میں  مقیم تھیں کہ جو بعد میں ’’ بیت النور‘‘ کے نام سے مشہور ہوا۔ قم میں قیام کے ۱۷ دن کے بعد،  ۱۰ /  ربیع الثانی سن ۲۰۱ھ کو اس دار فانی کو الوداع کہا اور پھر ’’باغ بابلان‘‘ میں ( جس مقام پر آپ ؑ کا حرم مطہر واقع ہے) سپرد خاک کی گئیں۔

حوالہ:
[1] ۔ مناقب، ج 4، ص 367; زندگانی حضرت موسی بن جعفر علیه السلام، عمادزاده، ج 2، ص 375.
[2] ۔ حیاة الامام الرضا علیه السلام، ص 428.
[3] ۔ ودیعه آل محمد صلی الله علیه و آله، ص 12.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 16