خلاصہ: معاشرے میں انسان خود اپنی عزت اور شخصیت کو بناتا اور پامال کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان اپنی قدر و قیمت خود معین کرتا ہے، لوگ اس کے لئے اتنا ہی احترام کے قائل ہوتے ہیں جتنا لوگوں کے سامنے اس نے اپنی قدر و قیمت معین کی ہے، اسی لئے انسان کو جاہئے کہ وہ اپنی قدر خود کرے تاکہ لوگ بھی اس کا اسی طرح سے احترام کریں، جس کے بارے میں حضرت على(عليه السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «أَزْرى بِنَفْسِهِ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ، وَرَضِىَ بِالذُّلِّ مَنْ كَشَفَ عَنْ ضُرِّهِ، وَهانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ مَنْ أَمَّرَ عَلَيْها لِسانَهُ؛ جس کسی نی بھی لالچ کی وہ حقیر ہوگیا، جس کسی نے بھی اپنی پریشانیوں کو فاش کیا وہ اپنی ذلت پر رازضی ہوگیا، جس کسی نے اپنی زبان کو اپنا امیر بنایا اس کی عزت پامال ہوگئی»[بحار الانوار، ج۷۰، ص۱۶۹]۔
انسان کی شخصیت اس کے کردار کا نتیجہ ہوا کرتی ہے، معاشرے میں وہ خود اپنی عزت اور شخصیت کو بناتا اور پامال کرتا ہے، اسی لئے انسان کو چاہئے کے وہ خود اپنے آپ کو چھوٹا اور حقیر شمار نہ کرے۔ لالچی شخص خود اپنی تحقیر کرتا ہے کیونکہ وہ دولت مند افراد کے سامنےخضوع کے ساتھ ملتا ہے اور اپنی عزت کو خود گرا دیتا ہے جس کے نتیجہ میں وہ لوگوں کی نظروں میں گر جاتا ہے۔
*محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳.
Add new comment