عبادت کے آثار و برکات بہت زیادہ ہیں جنمیں سے ہم کچھ ایک مندرج کرتے ہیں۔
۱) نورانیت دل\ عبادة کے آثار میں سے ایک اہم اثر یہ ہے کہ عبادت دل کو نورانیت اور صفا عطا کرتی ہے۔ اور دل کو تجلیات خدا کا محور بنا دیتی ہے۔ امام علی(ع) اس اثر کے بارے میں فرماتے ہیں:”إنَ اللهَ تَعَالیٰ جَعَلَ الذِّکْرَ جَلَاءً لِلْقُلُوْبِ“۔[نہج البلاغہ، خطبہ ۲۲۲]امام علی(ع) فرماتے ہیں کہ ”خدا نے ذکر یعنی عبادت کو دلوں کی روشنی قرار دیا ہے ۔ بہرے دل اسی روشنی سے قوت سماعت اور سننے کی قوت حاصل کرتے ہیں اور نابینا دل بینا ہوجاتے ہیں“۔
۲) خدا کی محبت\ عبادت کا دوسرا اہم اثر یہ ہے کہ یہ محبت خُدا کا ذریعہ ہے۔ انسان محبوب خدا بن جاتا ہے اور خدا اس کا محبوب بن جاتا ہے۔ امام(ع) نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں۔”طُوْبیٰ لِنَفْسٍ اٴَدَّتْ إلیٰ رَبِّہَا فَرْضَہَا َو عَرَکَتْ بِجَنْبِہَا ُبوٴسَہَا“۔[نہج البلاغہ، خطبہ۴۵]”خوش قسمت ہے وہ انسان جو اپنے پروردگار کے فرائض کو انجام دیتا ہے اور مشکلات اور مصائب کو برداشت کرتا ہے اور رات کو سونے سے دوری اختیار کرتا ہے“۔
امام(ع) کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ انسان ان مشکلات کو خدا کی محبت کی وجہ سے تحمل کرتا ہے اگر محبت خدا دل کے اندر نہ ہو تو کوئی شخص یہ مشکلات برداشت نہیں کرے گا۔ جیسا کہ ایک اور جگہ پر اس عظیم الشان کتاب میں فرماتے ہیں:”وَ إنَّ لِلذِّکْرِ لَاٴہْلاً اٴَخَذُوْہُ مِنَ الدُّنْیَا بَدَلاً“۔[نہج البلاغہ، خطبہ ۲۲۲]” تحقیق اس ذکر (یعنی عبادت) کے اہل موجود ہیں جو دنیا کے بجائے اسی کا انتخاب کرتے ہیں“۔
یعنی اہل عبادت وہ لوگ ہیں جو محبت خدا کی بنا پر دنیا کے بدلے یاد خدا کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں، اور دُنیا کو اپنا ہم و غم نہیں بناتے بلکہ دنیا کو وسیلہ بناکر اعلیٰ درجہ کی تلاش میں رہتے ہیں۔
۳) گناھوں کا محوہونا\ گناہوں کا محو ہونا یہ ایک اہم اثر ہے۔ عبادت کے ذریعہ گناہوں کو خداوندکریم اپنی عطوفت کی بناپر محو کر دیتا ہے۔ چونکہ گناہوں کے ذریعے انسان کا دل سیاہ ہوجاتا ہے اور جب دل اس منزل پر پہنچ جائے تو انسان گناہ کو گناہ ہی نہیں سمجھتا۔ جبکہ عبادت و بندگی اور یاد خدا انسان کو گناہوں کی وادی سے باہر نکال دیتی ہے ۔ جیسا کہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں۔”إنَّہَا لَتَحُتَّ الذُّنُوْبَ حَتَّ الوَرَقِ“۔[نہج البلاغہ، خطبہ۱۹۹]” تحقیق یہ عبادت گناہوں کو اس طرح جھاڑ دیتی ہے جیسے موسم خزاں میں درختوں کے پتے جھڑ جاتے ہیں“۔
بعد میں امام(ع) فرماتے ہیں کہ رسول خدا نے نماز کو اور عبادت کو ایک پانی کے چشمے سے تشبیہ دی ہے جس کے اندر گرم پانی ہو اور وہ چشمہ کسی کے گھر کے دروازے پر موجود ہو ۔ اور وہ شخص دن رات پانچ مرتبہ اس کے اندر غسل کرے تو یقینابدن کی تمام میل و آلودگی ختم ہوجائے گی، فرمایا: نماز بھی اسی طرح ناپسندیدہ اخلاق اور گناہوں کو صاف کر دیتی ہے۔
Add new comment