حقوق والدین اور حکم شرعی

Sun, 12/17/2017 - 08:21

خلاصہ: ماں باپ کے حقوق کی ادائیگی نا صرف ایک اخلاقی فریضہ ہے بلکہ ایک شرعی وظیفہ بھی ہے کہ جس کی ادائیگی کے لئے کافی آیات و روایات میں تاکید ملتی ہے۔

حقوق والدین اور حکم شرعی

 

          اہل بیت علیھم السلام نے حقوق والدین کے سلسلے میں فقط قرآنی ارشادات اور اخلاقی اقدار کو اجاگر کرنے پر اکتفا نہیں کی بلکہ اس دائمی مسئلے کا حکم شرعی بھی بیان کیا ہے، چنانچہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’برالوالدین اکبر فریضۃ‘‘(غرر الحکم، ص۲۳۹،حدیث۴۵۱۲۔)والدین سے نیکی کرنا سب سے بڑا فریضہ ہے۔
          ایک مقام پر امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’ثلاث لم یجعل اللہ عز وجل لاحد فیھن رخصۃ۔۔ ‘‘(بحارالانوار، ج۷۳، ص۵۶۔)تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن کے سلسلے میں اللہ تعالی نے کسی کو چھوٹ نہیں دی ہے ۱۔ امانت کو صاحب امانت کو واپس دینا ،چاہے امانت دینے والا دیندار ہو یا بے دین ۔ ۲۔ ہر صالح و فاجر کے عہد کو پورا کرنا اور ۳۔ والدین سے حسن سلوک کرنا چاہے وہ نیک ہوں یا برے۔
          یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلام نے حقوق والدین کو دین و اسلام کے ساتھ مربوط نہیں کیا بلکہ ہر حال میں حقوق والدین کی رعایت لازم قرار دی ہے۔ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ‏ وَاجِبٌ‏ وَ إِنْ‏ كَانَا مُشْرِكَيْنِ‏ وَ لَا طَاعَةَ لَهُمَا فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِق ‘‘(بحار الأنوار ، ج‏10، ص: 356)والدین کے ساتھ نیکی کرنا واجب ہے اگر چہ وہ مشرک ہوں البتہ خالق کی معصیت میں انکی اطاعت واجب نہیں ہے۔
         چنانچہ معلوم ہوتا ہے کہ ماں باپ کی اطاعت کرنا نا صرف ایک اخلاقی فریضہ ہے بلکہ یہ ایک ایسا حکم شرعی بھی ہے جس کی بہت زیادہ تاکید ملتی ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51