شب ہجرت کا واقعہ تاریخ اسلام کا وہ اہم ترین موڑ ہے جس نےاسلام کی مکمل تصویر کو روز روشن کی طرح واضح و منور کردیا۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب مشرکین مکہ کی اذیتیں مسلمانوں کے لئے درد سر بنی ہوئی تھیں،اور مسلمان، پیغمبر اسلام [ص] کے فرمان کے مطابق یثرب کی جانب کوچ کرتے چلے جارہے تھے، اب مشرکین مکہ کے پاس پیغمبر اسلام [ص] کی دعوت اسلام کے چراغ کو خاموش کرنے کے لئے سوائے ایک راستہ کے کوئی اور راستہ نہیں بچا تھا، انہوں نے آپس میں صلاح و مشورہ کے بعد ہر قبیلہ سے کچھ چنندہ دلیروں کے ساتھ پیغمبر اسلام [ص] پر شب خون مارنے کے ارادہ سے گھر کا محاصرہ کرلیا تاکہ گھر میں ہی کام تمام کیا جاسکے۔
لیکن جبرئیل نے اس سازش سے پیغمبر اسلام [ص] کو آگاہ کردیا اسی لئے پیغمبر اسلام [ص] نے راتوں رات یثرب کی جانب ہجرت کا ارادہ کرلیا، ماہ ربیع الاول کی پہلی رات تھی جب پیغمبر اسلام [ص] نے علی [ع] سے ارشاد فرمایا: "آج رات مشرکین چاہتے ہیں کہ مجھے موت کے گھاٹ اتار دیں،کیا تم میرے بستر پر سو جاؤگے تاکہ میں غار ثور کی طرف جاسکوں؟" امام علی [ع] نے عرض کیا: "کیا ایسی صورت میں آپ کی جان بچ جائے گی؟" پیغمبر اسلام [ص] نے ارشاد فرمایا : "ہاں"علی[ع] کے لبوں پر ایک مسکراہٹ تیر گئی سجدہ شکر بجا لائے اور ارشاد فرمایا: آپ کو جس چیز کا حکم ملا ہے اسے انجام دیں میرے جان و دل آپ پر قربان ہوں، پیغمبر اسلام [ص] نے گلے سے لگا لیا اور ڈبڈبائی آنکھوں کے ساتھ ایک دوسرے سے الگ ہوئے۔
مشرکین ننگی تلوار لئے پیغمبر اسلام [ص] کے گھر پر ٹوٹ پڑے لیکن بستر پر امیرالمومنین [ع] کو پاکر دنگ رہ جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں محمد [ص] کہاں ہے؟ امیرالمومنین [ع] نے فرمایا: "کیا تم انہیں میرے حوالے کرگئے تھے جو مجھ سے پوچھتے ہو؟ تم نے ایسا کام کیا ہے کہ انہیں مجبورا گھر چھوڑنا پڑا" مشرکین غصہ سے تلملا اٹھے اور علی [ع]قیدی بنا کر زدو کوب کیا اور پھر چوڑ دیا۔
اس واقعہ کے بعد سورہ بقرہ کی آیت نمبر 207 علی[ع] کی شان میں نازل ہوئی: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِا_لْعِبَادِ / اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اپنے نفس کو مرضی پروردگار کے لئے بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔
اگر اس وقت مشرکوں کو یہ پتہ ہوتا کہ یہ نوجوان مستقبل میں انکے لئے کس قدر خطرناک واقع ہونے والا ہے تو شاید اسے رہا نہ کرتے لیکن نور الہی پھونکوں سے نہیں بجھایا جاسکتا۔
Add new comment