زیارت وارثہ اور امام حسین (ع) کا وراث انبیاء ہونا

Wed, 09/20/2017 - 18:44

زیارت وارث، متعدد کتابوں میں، جیسے شیخ مفید کی " المزار"شیخ طوسی کی" مصباح المتہجد"اور دوسرے قابل اعتبار شیعہ منابع میں ذکر کی گی ہے۔

زیارت وارثہ اور امام حسین (ع) کا وراث انبیاء ہونا

     یہ زیارت، حقیقت میں، امام حسین (ع) کے دفن کی جگہ پر زیارت کے دستور العمل کے ایک حصہ کے عنوان سے ہے کہ اس زیارت کو ضریح مبارک کے پاس پہنچ کر سرمبارک کی طرف پڑھنا چاہئے۔بعض نے زیارت وارث کو، عرفہ کے دن امام حسین (ع) کی زیارت کے عنوان سے اور بعض نے شب اور روز عرفہ کے اعمال اور عید قربان کے دن کے اعمال کے عنوان سے بیان کیا ہے۔ [المصباح، ص 501 و 5025] قابل ذکر ہے کہ دوسری مخلتلف زیارتیں بھی ہیں جن میں اس زیارت سے کافی شباہت پائی جاتی ہے خاص کر اسکے ابتدائی حصہ سے۔
     وراثت، یعنی یہ کہ ایک چیز کسی شخص سے جو اس دنیا سے گزرگیا ہو، کسی دوسرے شخص کو منتقل ہو جائے۔ یہ چیز مادی بھی ہوسکتی ہے اور معنوی بھی۔[التحقيق فی كلمات القرآن الكريم، ج ‏13، ص 78] اسلامی منابع سے استفادہ کرنے سے معلوم ہوسکتا ہے کہ جو کچھ اس زیارت میں مد نظر ہے، وہ وراثت معنوی اور مادی دونوں ہیں، جو حسب ذیل ہیں:
خلیفہ الہی کا مقام: یعنی جیسا کہ خداوند متعال نے حضرت آدم (ع) کو زمین پر اپنے خلیفہ کے عنوان سے منتخب کیا، دوسرے انبیاء (ع) اور ان کے جانشین بھی زمین پر خدا کے خلیفہ کے عنوان سے لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجے گئے تھے اور اس مقام کو یکے بعد دیگرے وراثت میں حاصل کرتے تھے۔ امام حسین (ع) نے بھی اس معنوی مقام کو اپنے نانا، باپ اور بھائی کے بعد وراثت میں حاصل کیا ہے اور اس کے عہدہ دار ہوئے ہیں۔
علم: بہت سی روایتوں اور زیارتوں میں آیا ہے کہ امام حسین (ع) اور دوسرے ائمہ (ع) انبیاء(ع) خاص کر پیغمبر اسلام (ص) کےعلم کے وارث تھے۔ اس سلسلہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:"حضرت داؤد[ع] نے انبیاء (ع) کے علم کو وراثت میں حاصل کیا اور سلیمان (ع) نے بھی اس علم کو اپنے باپ داؤد[ع] سے وراثت میں لے لیا اور ہم نے بھی اس علم کو حضرت محمد (ص) سے واثت میں لے لیا ہے۔"[، کامل الزیارات، ص 318]
آسمانی کتابیں: جو زیارت،  نیمۂ شعبان اور اول ماہ رجب کے لئے ذکر کی گئی ہے، اس میں امام حسین (ع) وارثِ تورات، انجیل و زبور کے عنوان سے بیان کئے گئے ہیں۔ کیونکہ ان کتابوں کی اصل اور حقیقت، وہ مطالب ہیں جو ان میں لکھے گئے ہیں اور امام حسین (ع) بھی ان مطالب کے بارے میں آگاہ ہیں۔
انبیاء (ع) سے متعلق بعض چیزیں:بعض انبیاء (ع) کے ہمراہ کچھ مقدس وسائل اور چیزیں ہوتی تھیں، جن کی معجزہ نما خصوصیتیں تھیں، جیسے: حضرت موسی(ع) کا عصا اور صندوق، حضرت ابراہیم [ع]کا لباس اور حضرت سلیمان (ع) کی انگوٹھی۔ روایات کے مطابق، یہ چیزیں ائمہ اطہار (ع) کو منتقل ہوئی ہیں اور اس وقت امام زمانہ (عج) کے پاس ہیں اور ظہور کے وقت آپ (ع) انھیں اپنے ساتھ لائیں گے اور ان سے استفادہ کریں گے۔[ الکافی، ج 1، ص 231 – 237]
منابع:
 کفعمی، ابراهیم بن علی، المصباح (جنة الأمان الواقیة و جنة الإیمان الباقیة)، ص 501 و 502، دار الرضی (زاهدی)، قم، طبع دوم، 1405ق.
مصطفوی، حسن، التحقيق فی كلمات القرآن الكريم، ج ‏13، ص 78، وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، تهران، طبع  اول، 1368ش.
«السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا إِمَامَ الْمُؤْمِنِينَ وَ وَارِثَ عِلْمِ النَّبِيِّينَ وَ سُلَالَةَ الْوَصِيِّين‏»؛ ابن قولویه، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، محقق و مصحح: امینی، عبد الحسین، ص 318، دار المرتضویة، نجف اشرف، طبع اول، 1356ش.
کلینی، الکافی، ج 1، ص 231 – 237.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 48