خلاصہ: بعض روایات ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں اور ایک دوسرے کے متضاد ہیں، احادیث میں اس کا حل بتایا گیا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
روایات کے آپسی اختلاف کے مسئلہ کے بارے میں جب معصومین (علیہم السلام) سے سوال کیا گیا کہ متعارض (متضاد) روایات کا کیا کیا جائے تو ان حضراتؑ نے دلالتی مطابقت کے بعد سَنَدی انطباق کا حکم دیا اور قرآن سے موافقت کو سَنَدی انطباق کا ایک طریقہ بتایا ہے۔ دلالتی مطابقت یہ ہے کہ مطلق کو مقید کی طرف پلٹایا جائے اورعام کو خاص کی طرف، کہ جوعُرف اورمعاشرہ میں گفتگو کا رائج طریقہ بھی ہے۔ اور اگر متعارض روایات کا مسئلہ دلالتی مطابقت کے ذریعہ حل ہوگیا تو معلوم ہوجائے گا کہ ان کا اختلاف و تضاد ظاہری تھا یعنی حقیقت میں متعارض نہیں تھیں اور ان کے لئے سَنَدی انطباق کی ضرورت نہیں ہے۔ سَنَدی جمع یہ ہے کہ روایات کو سَنَد اور معصوم کی طرف سے اصلِ صدور یا جہتِ صدور کے لحاظ سے پرکھا جائے، اس بارے میں پرکھنے کا ایک ذریعہ قرآن کریم ہے جیسا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے: "فما وافق كتاب الله فخذوه وما خالف كتاب الله فدعوه"، ((الکافی، ج۱، ص ۶۹)۔ "تو جو اللہ کی کتاب کے موافق ہو اسے لے لو اور جو اللہ کی کتاب کے مخالف ہو اسے چھوڑ دو"۔
لہذا جیسا کہ معلوم ہے کہ روایات کی حجیت، قرآن کریم کی حجیت پر قائم ہے، اسی طرح اگر دو روایات متضاد ہوں اور ایک دوسرے سے ٹکرائیں تو اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ قرآن کریم کی طرف مراجعہ کیا جائے، جو قرآن کے موافق ہو اسے لے لیا جائے اور جو قرآن سے ٹکراتی ہو اسے چھوڑ دیا جائے۔
حوالہ
[الکافی، کلینی، دار الكتب الاسلامية مرتضى آخوندي، تیسری چاپ ۱۳۸۸ھ، تهران]
Add new comment