انسان کی عظمت و برتري کو پہچاننے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے سےبرتروصاحب فضيلت شخصیت کا محبوب ہو۔
بخاري میں ابوبکر سے منقول ہے: رايت النبي صلي الله عليه و آله علي المنبر والحسن بن علي معه وهو يقبل علي الناس مرة و ينظر اليه مرة و يقول: ابني هذا سيد[الجامع الصحيح ج 3، ص 31] ؛ میں نے نبي اكرم صلی الله عليه و آله کو دیکھا کہ آپ منبر پر تشریف فرما تھے اور حسن بن علیؑ بھی آپکی آغوش میں تھے، آپ صلی الله عليه و آله کبھی لوگوں کو دیکھتے تھے اور کبھی حسن کواور فرماتے تھے: میرا یہ فرزند سید و سردار ہے۔
سيوطي اپنی تاريخ میں لکھتا ہے: كان الحسن رضي الله عنه له مناقب كثيرة، سيدا حليما، ذا سكينة و وقار و حشمة، جوادا، ممدوحا [تاريخ الخلفا، ص 189]؛ حسن [بن علي ؑ بہت سارے اخلاقي امتيازات اورانسانی فضائل کے حامل تھے، وہ عظیم [شخصيت ] کے مالک تھے، بُردبار، با وقار، متين، سخی، اور ہر ایک کی تعریف کا مرکز تھے۔
اور بالکل درست بھی ہے کہ پيغمبر اكرم صلی الله عليه و آله کےسبط اكبر کو ایسا ہونا بھی چاہیئے، کیونکہ متقين بہترین فضائل کے مالک ہوا کرتے ہیں، امام علي عليه السلام فرماتے ہیں: فالمتقون هم اهل الفضائل [نهج البلاغه، خطبه 193]؛ پرہیزگار، صاحب فضائل ہیں۔
حوالے:
محمد بن اسماعيل بخاري، الجامع الصحيح، (بيروت، دار احياء التراث العربي) ج 3، ص 31 .
سيوطي، تاريخ الخلفا، ( بغداد، مكتبة المثني، 1383 ه . ق) ص 189.
نهج البلاغه، خطبه 193، ص 402 .
Add new comment