خلاصہ: کوئی بھی متکبًر شخص کو نیک نام سے یاد نہیں کرتا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان اپنے کردار اور عمل کی وجہ سے لوگوں میں بدنام ہوتا ہے اس کی بدنامی کا ایک سبب اسکا غرور اور تکبر ہے، ہر انسان متکبر سے نفرت کرتا ہے، کوئی بھی متکبًر شخص کو نیک نام سے یاد نہیں کرتا بلکہ ہر کسی کے ذہن میں اس کا ایک برا تصور ہوتا ہے اس سلسلے میں امیرا لمؤمنین حضرت علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «ثَمَرَةُ الْكِبْرِ الْمَسَبَّة؛ تکبر کا نتیجہ، بدنامی ہے»[غرر الحکم، ص۳۲۷]، اور جو انسان بدنام ہوجاتا ہے اسکا علم حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں رہتا کیونکہ علم ایک نور ہے خدا جسے چاہتا ہے اس کے دل میں ڈال دیتا ہے اور تکبر، تاریکی ہے، نور اور تاریکی کبھی بھی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے اس کے بارے میں امام علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «لَا يَتَعَلَّمُ مَنْ يَتَكَبَّر؛ جو تکبر کرتا ہے وہ علم حاصل نہیں کرسکتا»[غرر الحکم، ص۷۷۳]، متکبر انسان کا دل، سخت پتھر کی طرح ہے اور پھول ہرگز سخت پتھروں میں نہیں کھلتا بلکہ نرم مٹی میں کھلتا ہے، علم کی مثال بھی اسی طرح ہے۔
*عبدالواحد ابن محمد تمیمی، دارالکتاب الاسلامی، قم، دوسری چاپ، ۱۴۱۰ق۔
Add new comment