خلاصہ: خدا تک پہونچنے کا واحد راستہ امام ہی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے زحمات کے عوض میں اجر اور مزد دینے کا مسئلہ آیا تو قرآن میں تین ایسی تعبیریں استعمال ہوئی ہے کہ اگر ان کو ایک دوسرے کے کنارے رکھا جائے تو ان آیات کے ذریعہ اس نتیجہ تک پہونچتے ہیں کہ خدا تک پہونچنے کا واحد راستہ امام ہی ہے.
قرآن مجید میں ایک جگہ استعمال ہوا ہے: «قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى[سورہ ٔشورى، آیت: ۲۴] آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ میرے اقربا سے محبت کرو»، دوسری جگہ پر ہیکہ: «قُلْ ما سَأَلْتُكُمْ مِنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّه[سورۂ سبأ، آیت:۴۷] کہہ دیجئے کہ میں جو اجر مانگ رہا ہوں وہ بھی تمہارے ہی لئے ہے میرا حقیقی اجر تو پروردگار کے ذمہ ہے اور وہ ہر شے کا گواہ ہے»، اور تیسری جگہ پر ہیکہ:«قُلْ ما أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَنْ شاءَ أَنْ يَتَّخِذَ إِلى رَبِّهِ سَبِيلًا[سورہ فرقان، آیت:۵۷] آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے».
ان تینوں آیات سے یہ نتیجہ نکلتا ہیکہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا اجر، اہل بیت(علیہم السلام) سے محبت کرنا ہے اور ہم اسی محبت کے ذریعہ خدا کے راستہ کو اختیار کرسکتے ہیں۔
Add new comment