خلاصہ: جوکوئی حرام کاموں سے دوری کرتا ہے اللہ اس کے عوض میں اسے ایسی عبادت نصیب فرماتا ہے ہے جس سے وہ خوش ہوتاہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ مبارک رمضان وہ مہینہ تھا جس میں عام طور پر ہر روزہ دار خدا سے قریب ہوتا ہے اور جب وہ خدا سے قریب ہوکر خدا کی بارگاہ میں راز و نیاز کرتا ہے تو اس کو اس کی عبادتوں میں بھی مزہ آنے لگتا ہے، عبادتوں میں اس کی یہ کیفیت اسے ماہ رمضان کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی, اگر اس کیفیت کو ماہ رمضان کے بعد بھی باقی رکھنا ہے تو اس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہماری راہنمائی اس طرح کر رہے ہیں: «مَن أَعرَضَ عَن مُحَرَّمٍ أَبدَلَهُ اللّهُ بِهِ عِبادَةً تَسُرُّهُ؛ جوکوئی حرام کاموں سے دوری کرتا ہے اللہ اس کے عوض میں اسے ایسی عبادت نصیب فرماتا ہے ہے جس سے وہ خوش ہوتاہے»[بحارالانوار، ج۷۴، ص۱۲۱، ح۲۰)۔
ہم کو اس بات کا اعتراف کرنا پڑیگا کہ ہم نے اللہ کے اس مبارک مہینہ میں اپنے آپ کو گناہوں سے دور رکھا اسی لئے ہم نے اپنی عبادتوں کو پوری خوشی کے ساتھ انجام دیا، اگر ہمیں اپنی عبادتوں میں وہی خوشی چاہئے تو ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو گناہوں سے دوررکھیں تاکہ اس کے ذریعہ اپنے رابطہ کو خدا سے مضبوط رکھیں تاکہ ہمیں پورا سال خدا کی بندگی کرتے ہوئے خوشی کا احساس ہو اور اس طرح ہم خدا سے اور زیادہ قریب ہوں سکیں۔
*محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي، بيروت، ۱۴۰۳ق.
Add new comment